اسکول میں مادری زبان مسلط نہیں کرسکتے:سپریم کورٹ

نئی دہلی ۔ 6 ۔ مئی (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج رولنگ دی کہ حکومت ابتدائی تعلیم کے دوران لسانی اقلیت پر مادری زبان مسلط نہیں کرسکتی کیونکہ اس سے دستور کے تحت ضمانت دیئے گئے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں۔ چیف جسٹس آر ایم لودھا کی سربراہی میں پانچ ججوں کی دستوری بنچ نے کہا کہ مملکت کو دستور کے آرٹیکل 350A کے تحت ایسا اختیار نہیں کہ لسانی اقلیتوں کو ذریعہ تعلیم کے طور پر صرف اپنی مادری زبان کو منتخب کرنے کیلئے مجبور کیا جائے۔

بنچ نے یہ بھی کہا کہ مملکت زبان کے انتخاب کو اس بنیاد پر بھی مسلط نہیں کرسکتی کہ یہ بچے کیلئے زیادہ فائدہ مند اقدام رہے گا۔ یہ مسئلہ دستوری بنچ کے روبرو اس وقت پیش کیا گیا جبکہ کرناٹک حکومت کے 1994 ء کے دو حکمنامے جاری ہوئے جن کے ذریعہ مادری زبان یا علاقائی زبان کا انتخاب جماعت ا ول تا چہارم کیلئے لازمی قرار دیا گیا، جس کے جواز کو عدالت عظمیٰ میں چیلنج کیا گیا۔ دستوری بنچ نے جس میں جسٹس اے کے پٹنائک ، جسٹس ایس جے مکھوپادھیائے، جسٹس دیپک مصرا اور جسٹس ایف ایم آئی خلیف اللہ بھی شامل ہیں، یہ بھی کہا کہ بچوں اور ان کے والدین کو پرائمری اسکول میں ذریعہ تعلیم کیلئے اپنی پسند کی زبان منتخب کرنے کا حق حاصل ہے۔