مسلمہ حیثیت بھی ختم کردی جائے گی ، محکمہ تعلیمات حکومت تلنگانہ کا انتباہ
حیدرآباد۔ 24 جنوری (سیاست نیوز) اسکولی فیس میں اضافہ کے مرتکب انتظامیہ کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور جن اسکولوں میں فیس کا اضافہ کیا جائے گا، ان اسکولوں کی مسلمہ اہمیت کو فوری اثر کے ساتھ ختم کردیا جائے گا۔ حکومت تلنگانہ کے محکمہ تعلیم نے سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت کے احکام کی خلاف ورزی کے مرتکب انتظامیہ کو کوئی مہلت یا وضاحت کا کوئی موقع نہیں دیا جائے گا بلکہ شکایت موصول ہوتے ہی کارروائی کے احکام جاری کردیئے جائیں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ محکمہ تعلیم نے مختلف اخبارات میں شائع ہونے والی اطلاعات اور اولیائے طلبہ و سرپرستوں کی جانب سے موصولہ شکایات کی بنیاد پر یہ انتباہ جاری کیا ہے۔ محکمہ تعلیم کے عہدیداروں نے بتایا کہ ریاستی حکومت نے فیس کے سلسلے میں جو رپورٹ طلب کی تھی، اس کا جائزہ لیا جارہا ہے اور آئندہ چند ہفتوں کے دوران پروفیسر تروپتی راؤ کمیٹی کی رپورٹ کا مکمل جائزہ لینے کے بعد حکومت فیس میں اضافہ کے سلسلے میں احکام جاری کرے گی۔ ریاستی حکومت نے گزشتہ ماہ احکام جاری کرتے ہوئے تمام اسکولوں کو اس بات کا پابند بنایا تھا کہ وہ فیس میں اضافہ کے فیصلے کو زیرالتواء رکھے اور داخلے کا عمل شروع کردے لیکن داخلوں کا عمل شروع کرنے کے احکام کی اجرائی سے قبل ہی بیشتر اسکولوں نے داخلوں کا عمل مکمل کئے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔ اس کے علاوہ کئی کارپوریٹ و خانگی تعلیمی اداروں نے تروپتی راؤ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق 10% اضافی فیس وصول کرنا بھی شروع کردیا گیا تھا اور سرپرستوں کی جانب سے اس سلسلے میں محکمہ تعلیم کو شکایتی مکتوبات بھی روانہ کئے جاچکے ہیں۔ اخبارات میں خانگی اسکول انتظامیہ اور کارپوریٹ اسکولوں کی جانب سے کی جانے والی من مانی کے سلسلے میں خبروں کی اشاعت کے بعد تلنگانہ اسٹیٹ محکمہ تعلیم نے انتباہی نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن اسکولوں میں فیس میں اضافہ کیا گیا ہے، ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور انہیں فیس میں اضافہ کے علاوہ قبل از وقت داخلہ فراہم کرنے کی بنیاد پر ان کی مسلمہ حیثیت کو ختم کردیا جائے گا۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ریاستی حکومت کے احکام کی خلاف ورزی کرنے والے تعلیمی اداروں کی فہرست محکمہ تعلیم میں تیار کرلی گئی ہے اور اسے حکومت کو روانہ کرتے ہوئے کارروائی کی اجازت حاصل کی جارہی ہے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ ریاستی محکمہ تعلیم کے احکامات پر تعلیمی اداروں کی جانب سے عدم عمل آوری کی بنیادی وجوہات کا بھی محکمہ جاتی سطح پر جائزہ لیا جارہا ہے کیونکہ عام طور پر یہ شکایات موصول ہورہی ہیں کہ منڈل اور ضلعی سطح کے عہدیداروں کی جانب سے سرپرستوں و اولیائے طلبہ کی شکایات کو نظرانداز کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے سرکاری احکامات کی خانگی و کارپوریٹ اداروں میں کوئی اہمیت و وقعت باقی نہیں رہی۔