اسپیشل آفیسر وقف بورڈ کے تقرر کے خلاف درخواست مسترد

ادارہ پر ایک سرکاری نگران کار عہدیدار لازمی ، ایڈوکیٹ جنرل کی دلیل
حیدرآباد۔ 7 جولائی (سیاست نیوز) حیدرآباد ہائیکورٹ نے اسپیشل آفیسر وقف بورڈ کے تقرر کو چیلنج کرتے ہوئے داخل کی گئی درخواست کو مسترد کردیا اور حکومت کی جانب سے اسپیشل آفیسر کے تقرر کو برقرار رکھا ہے۔ چیف ایگزیکٹیو آفیسر وقف بورڈ کے مطابق ایک خانگی ادارہ نے اسپیشل آفیسر وقف بورڈ کے تقرر کو چیلنج کیا تھا۔ عدالت میں آج اس مقدمہ کی سماعت ہوئی اور حکومت کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل رامچندرا ریڈی نے بحث کرتے ہوئے اسپیشل آفیسر کے تقرر کو حق بجانب قرار دیا۔ انہوں نے دلیل پیش کی کہ وقف بورڈ کی تشکیل میں ابھی تاخیر ہے لہذا اس ادارہ کو کسی نگران کار عہدیدار کے بغیر نہیں رکھا جاسکتا ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے وقف بورڈ کی تقسیم کا عمل ہنوز جاری ہے۔ ہائیکورٹ نے ایڈوکیٹ جنرل کی بحث کی سماعت کے بعد درخواست گذار کے اس موقف سے اختلاف کیا کہ اسپیشل آفیسر کا تقرر وقف ایکٹ کے خلاف ہے۔ اس طرح ہائیکورٹ نے اسپیشل آفیسر کے تقرر کو بحال رکھا ہے۔ واضح رہے کہ حکومت نے 6 فروری 2015ء کو جی او آر ٹی 16 کے تحت محمد جلال الدین اکبر ڈائریکٹر اقلیتی بہبود کے اسپیشل آفیسر وقف بورڈ کی حیثیت سے میعاد میں 6 ماہ کی توسیع کی تھی۔ اس جی او کو عدالت میں چیلنج کیا گیا جس کے بعد حکومت نے جی او آر ٹی 71 مورخہ 5 مئی 2015ء کو احکامات جاری کرتے ہوئے محمد جلال الدین اکبر کو وقف بورڈ کے اُمور کی نگرانی کیلئے عہدیدارِ مجاز کے طور پر مقرر کیا تھا۔ شہر کے ایک اوقافی ادارہ نے اِن احکامات کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ ہائیکورٹ کے احکامات کے بعد حکومت اور محکمہ اقلیتی بہبود نے چین کی سانس لی ہے۔