کانگریس ارکان اسمبلی و کونسل کا اجلاس ، جانا ریڈی ، محمد علی شبیر و دیگر کی شرکت
حیدرآباد ۔ /4 اکٹوبر (سیاست نیوز) کانگریس لیجسلیچر پارٹی نے اسمبلی اور کونسل کے اجلاس کے دوران مختلف عوامی مسائل پر حکومت کو جھنجھوڑنے کی حکمت عملی پر غور و خوض کیا گیا ۔ اراضی سروے کسان ٹیموں کی تشکیل کے علاوہ دوسرے عوامی مسائل کو ایوانوں میں اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اسمبلی کے کانفرنس ہال میں کانگریس کے ارکان اسمبلی ارکان قانون ساز کونسل کا اجلاس منعقد ہوا جس میں قائدین مقننہ کے جانا ریڈی (اسمبلی) ، محمد علی شبیر (کونسل) کے علاوہ دوسروں نے شرکت کی ۔ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رکن اسمبلی رام موہن ریڈی نے کہا کہ علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل میں تمام سیاسی جماعتوں نے حصہ لیا اور مشترکہ جدوجہد سے متاثر ہوکر کانگریس نے علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دی ۔ تاہم اقتدار حاصل کرنے والی ٹی آر ایس کسان سمیتیوں کی تشکیل میں دوسری جماعتوں کو نظرانداز کرتے ہوئے صرف ٹی آر ایس قائدین کو کسان سمیتیوں میں شامل کرتے ہوئے پنچایت راج نظام میں مداخلت کرنے کی کوشش کررہی ہے جس کو کانگریس پارٹی ہرگز قبول نہیں کرے گی ۔ اراضی سروے کیلئے حکومت نے بڑے پیمانے پر تشہیر کرتے ہوئے اراضی ریکارڈ کو درست کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ مگر حقیقت میں ٹی آر ایس کے ارکان اسمبلی سرکاری اراضیات پر قبضے کررہے ہیں ۔ ضلع جنگاؤں میں کلکٹر کی جانب سے ٹی آر ایس کے مقامی رکن اسمبلی کی جانب سے غیر قانونی طور پر رجسٹریشن کرائے گئے اراضی کے رجسٹریشن کو منسوخ کیا ہے ۔ پرگی میں ٹی آر ایس کے قائدین ہریشور ریڈی نے اپنے فرزندان کے نام پر انڈومنٹ کی اراضی رجسٹری کرائی ہے ۔ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد ٹی آر ایس کے قائدین بڑے پیمانے پر اراضیات پر قبضے کررہے ہیں ۔ سرسلہ میں دلتوں پر حملہ کیا گیا ۔ سابق اسپیکر لوک سبھا میرا کمار کو متاثرین سے ملاقات کرنے میں کئی رکاوٹیں پیدا کی گئی ۔ ملازمین وظیفہ کی بحالی کا مطالبہ کررہے ہیں ۔ اس پر حکومت سنجیدگی سے غور کررہی ہے ۔ ٹی آر ایس کی جانب سے ایک لاکھ ملازمتیں فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ۔ اس پر فوری عمل کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا جائے گا ۔ نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کو کانگریس کبھی قبول نہیں کرے گی ۔ پراجکٹس کے صرف ڈیزائن تبدیل کرتے ہوئے سرکاری خزانے پر کروڑہا روپیوں کا بوجھ عائد کردیا جارہا ہے ۔ این آر آئیز کے مسائل کو حل کرنے میں حکومت پوری طرح ناکام ہوگئی ۔ سنگارینی انتخابات میں سرکاری مشنری طاقت اور دولت کا بیجا استعمال کیا جارہا ہے ۔ ناقص بتکماں ساڑیوں کی تقسیم پر احتجاج کرنے والی خواتین کے خلاف عائد کردہ مقدمات سے فوری دستبرداری اختیار کرنے کا حکومت سے مطالبہ کیا ۔