اسمبلی و پارلیمنٹ انتخابات جمہوریت کے نام پر مذاق

پولیس ، الیکشن ایجنٹس و پولنگ ایجنٹس کی مقامی جماعت کے لیے خدمات : ایم بی ٹی حیدرآباد پارلیمانی امیدوار سید مصطفی محمود کا بیان
حیدرآباد ۔ یکم ۔ مئی : ( پریس نوٹ ) : جناب سید مصطفی محمود ، مجلس بچاؤ تحریک کے حلقہ پارلیمنٹ حیدرآباد کے امیدوار نے 30 اپریل کو منعقدہ اسمبلی و پارلیمنٹ انتخابات کو جمہوریت کے نام پر ایک مذاق قرار دیا جہاں الیکشن کمیشن اور پولیس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بڑے بڑے دعوی کئے گئے تھے کہ بوگسنگ ، ریگنگ ، غنڈہ گردی اور سیاسی مافیا کو کنٹرول کیا جائے گا اور صاف و شفاف انتخابات عمل میں لائیں جائیں گے ۔ لیکن اس کے برعکس بالخصوص حلقہ یاقوت پورہ اور چندرائن گٹہ میں کوئی پولیس ڈپارٹمنٹ کے خاطر خواہ انتظامات نظر نہیں آئے ۔ بلکہ کئی بوتھوں پر پولیس کے عہدیدار اور الیکشن ایجنٹ و پولنگ ایجنٹس اکبر الدین و ممتاز خاں کے لیے کام کرتے ہوئے نظر آئے تو دوسری طرف تحریک کے کئی پولنگ ایجنٹس کو جبراً غیر قانونی طور پر باہر نکال دیا گیا اور پولنگ کے آغاز سے ہی ممتاز خاں غنڈہ عناصر کے ٹولہ کے ساتھ ہر پولنگ بوتھ پر تحریک کے پولنگ ایجنٹس کے ساتھ مار پیٹ کرتے رہے اس کے علاوہ پریسائیڈنگ آفیسر اور پولیس عہدیدار خاموش تماشائی بنے رہے ۔ اس کے خلاف اعلیٰ عہدیداروں کو اطلاع دینے پر بھی کوئی ردعمل نہیں ملا ۔ اس طرح دن بھر کئی پولنگ بوتھ پر پولنگ ایجنٹوں کو زد و کوب کیا گیا اور رائے دہندوں کو ممتاز خاں اور ان کے غنڈہ عناصر پولنگ بوتھوں پر دہشت پھیلاتے ہوئے ووٹ ڈالنے سے محروم کردیا جس کا نتیجہ پولنگ پرسنٹیج میں گراوٹ واقع ہوئی ۔ جناب مصطفی محمود نے کہا کہ بالخصوص تحریک کے امیدوار حلقہ یاقوت پورہ مجید اللہ خاں فرحت ، جب پولیس عہدیداروں سے نمائندگی کرتے ہوئے غنڈہ گردی کی روک تھام کا مطالبہ کیا تو انہیں حراست میں لے لیا گیا جو ’ جمہوریت کا قتل ‘ ہے ہونا یہ تھا کہ غنڈہ گردی کرنے والے ممتاز خاں اور ان کے غنڈہ عناصر کو گرفتار کیا جاتا لیکن پولیس ڈپارٹمنٹ یہ باور کروارہا ہے کہ ہم نے دونوں امیدواروں کو گرفتار کیا ہے ۔ جناب مصطفی محمود نے سوال کیا کہ پولیس جس کے پاس دونوں امیدواروں کی ویڈیو ریکارڈنگ ہے کیا یہ بتا سکتی ہے کہ تحریک کے امیدوار مجید اللہ خاں فرحت کہیں بھی کسی سے نازیبا اور غیر قانونی و غیر اخلاقی اقدام کرتے ہوئے نظر آئے ۔ پولیس کا رویہ ممتاز خاں اور ان کے مافیاء ٹولہ کی غنڈہ گردی کو روکنے کے مطالبہ پر فرحت خاں کو گرفتار کرنا کہاں تک درست ہے ۔ سید مصطفی محمود نے کہا کہ پولیس کے عہدیدار کھلے عام اسد الدین اور ممتاز خاں کی مدد اور عوامی جذبات کو اور جمہوریت کا قتل کرنے میں خاطر خواہ رول ادا کررہے تھے ۔ تحریک کے امیدوار کی گرفتاری کے بعد اسد الدین اویسی تقریباً 500 غنڈہ عناصر کا ٹولہ لے کر تالاب کٹہ ، بھوانی نگر ، سالم چوک ، امان نگر اے ، امان نگر بی ، ایس آر ٹی کالونی ، دبیر پورہ ، واحد کالونی تقریبا ہر بوتھ پر دہشت پھیلاتے ہوئے ریگنگ و بوگسنگ تقریباً 3 گھنٹہ بشمول 3 تا 6 بجے شام تک کی اور رائے دہندوں کو ووٹ کے استعمال کے لیے روکتے رہے ۔ ان تمام حالات میں پولیس کے تمام اعلیٰ عہدیدار جو دعویٰ کررہے تھے وہ کہیں بھی نظر نہیں آئے ۔ اور ایسا محسوس ہورہا تھا کہ عوام بے بس ہوچکی ۔ پریسائیڈنگ آفیسرس چپ سادھ لی ہوئی تھی اور مشینوں ( ای وی ایم ) کو اپنے قبضہ میں لے کر ووٹ ڈالے جارہے تھے جس کی گواہ حلقہ کی تمام عوام شاہد ہیں ۔ سید مصطفی محمود نے کہا کہ ایک امیدوار مجید اللہ خاں فرحت کو غیر دستوری و غیر جمہوری طور پر گرفتار کرتے ہوئے پولیس حراست میں رکھنا اور اسد الدین اور ان کے غنڈہ ٹولہ کو کھلے عام چھوٹ دیتے ہوئے ریگنگ و بوگسنگ کی چھوٹ دینا کیا جمہوریت ہے ؟ انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہورہا تھا کہ پولیس ڈپارٹمنٹ اور اسد الدین کے درمیان کھلا معاہدہ ہوچکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام شواہد اکٹھا کئے ہیں جو کہ مستقبل قریب میں قانونی مشاورت کے ذریعہ بہت جلد تمام نا انصافیوں کے خلاف عدالت سے رجوع ہوتے ہوئے عوامی انصاف اور جمہوریت کی بقاء کے لیے اقدامات کریں گے اور مظلوم مسلمانوں کے حقوق کی جدوجہد پر سنگین حالات میں مجلس بچاؤ تحریک قائم و دائم رہے گی ۔۔