مزید ارکان کے انحراف کا اندیشہ، کونسل کے امیدوار کی کامیابی خطرہ میں
حیدرآباد ۔ 5۔ مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ میں کانگریس پارٹی کو کمزور کرنے کی منصوبہ بندی کے تحت چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اسمبلی میں کانگریس کو مسلمہ اپوزیشن کے موقف سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ کونسل میں کانگریس کے امیدوار کی کامیابی کو روکنے کیلئے جس طرح کانگریسی ارکان نے انحراف کی حوصلہ افزائی کی گئی ، اسی طرح مزید ارکان کو منحرف کرتے ہوئے لوک سبھا انتخابات کے بعد کانگریس کو اسمبلی میں مسلمہ اپوزیشن کے موقف سے محروم کرنے کی تیاری کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اسمبلی انتخابات کے فوری بعد قانون ساز کونسل میں کانگریس کو مسلمہ اپوزیشن کے موقف سے محروم کرنے کیلئے ارکان کو ٹی آر ایس میں شمولیت کی ترغیب دی گئی تھی ۔ کانگریس سے تعلق رکھنے والے ارکان کے گروپ کو ٹی آر ایس میں شامل کرتے ہوئے کانگریس لیجسلیچر پارٹی ضم کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ کونسل میں کانگریس ارکان کی تعداد گھٹ کر محض دو رہ گئی ہے اور دونوں ارکان کی میعاد 29 مارچ کو ختم ہوجائے گی۔عددی طاقت کے اعتبار سے کانگریس نے ایک نشست پر کامیابی کا منصوبہ بنایا لیکن ٹی آر ایس نے کانگریس کو کامیابی سے روکنے کیلئے دوبارہ انحراف کا راستہ اختیار کیا۔ کانگریس کے دو ارکان اسمبلی اور تلگو دیشم کے ایک رکن نے ٹی آر ایس میں شمولیت کا اعلان کردیا ۔ اس طرح کانگریس کے پاس ارکان کی تعداد گھٹ کر 18 رہ گئی ۔ بتایا جاتا ہے کہ مزید 4 ارکان برسر اقتدار پارٹی سے ربط میں ہیں اور کونسل کیلئے 12 مارچ کو رائے دہی سے قبل مزید ارکان کے انحراف کا امکان ہے ۔ دو دن قبل کانگریس لیجسلیچر پارٹی کے اجلاس میں 15 ارکان نے شرکت کی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر کونسل کو کانگریس کے بغیر دیکھنا چاہتے ہیں۔ اسی طرح قانون ساز اسمبلی میں کانگریس کو مسلمہ اپوزیشن کے موقف سے محروم کرنے کی تیاری کی جاچکی ہے ۔ واضح رہے کہ 119 رکنی اسمبلی میں مسلمہ اپوزیشن کے عہدہ کیلئے 13 ارکان کی ضرورت ہے جبکہ کونسل میں 5 ار کان ضروری ہے ۔ دیکھنا یہ ہے کہ چیف منسٹر اپنے منصوبہ میں کس طرح کامیاب ہوپائیں گے۔ اطلاعات کے مطابق انہوں نے انحراف کی صورت میں کانگریس کی خاتون رکن کو کابینہ میں شامل کرنے کا تیقن دیا ہے۔ ریاستی کابینہ میں مزید 6 وزراء کی شمولیت کی گنجائش باقی ہے۔ اسی دوران قانون ساز کونسل کی 5 نشستوں کے انتخابات میں کانگریس امیدوار جی نارائن ریڈی کی کامیابی خطرہ میں پڑچکی ہے۔ پارٹی کے دو ارکان اور تلگو دیشم کے ایک رکن کے انحراف کے بعد کانگریسی حلقوں میں مایوسی پائی جاتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے مکمل منصوبہ بندی کے ذریعہ ہی اپنے چار اور حلیف جماعت مجلس کا ایک امیدوار میدان میں اتارا ہے۔