حیدرآباد 30 جنوری (سیاست نیوز) ریاستی قانون ساز اسمبلی میںآج تلنگانہ بل کو ندائی ووٹ سے مسترد کردیا گیا۔ جس کے ساتھ ہی کئی دنوں سے جاری ڈرامہ ختم ہوا اور کانگریس کو شدید پشیمانی ہوئی ہے لیکن اس بل کے استرداد سے نئی ریاست کے قیام کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ ریاستی اسمبلی کی 279 رکنی موثر اکثریت کے ساتھ ایوان میں سیما آندھرا ارکان کی 160 غالب اکثریت نے بل کو مسترد کردیا جس میں اسپیکر اور چیف منسٹر بھی شامل ہیں۔ اسمبلی نے مرکز کی حمایت والے اے پی ری آرگنائزیشن بل 2013 کو مسترد کردیاجس کے شور و غل اور ڈرامائی مناظر کے درمیان اسپیکر ناڈنڈیلا منوہر نے چیف منسٹر کرن کمار ریڈی کی جانب سے پیش کردہ قرار داد کو ایوان کے سامنے رکھا اس قرار داد میںبل کو مسترد کردینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ قرار داد میں کہا گیا کہ یہ ایوان اے پی ری آرگنائزیشن بل 2013 کو مسترد کرتا ہے۔ عزت مآب صدر جمہوریہ سے درخواست کی گئی کہ وہ اس بل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی سفارش نہ کریں چونکہ یہ بل ریاست آندھرا پردیش کی تقسیم کیلئے ہے جس پر کوئی اتفاق رائے نہیںہے۔ اسی دوران ریاستی قانون ساز کونسل میں بھی صدرنشین کونسل ڈاکٹر اے چکرا پانی نے بھی قائد ایوان ریاستی قانون ساز کونسل و وزیر ہندو انڈومنٹ سی رامچندریا کی جانب سے پیش کردہ تحریک کو تلنگانہ ارکان کونسل کی جانب سے شدید احتجاج کے دوران ندائی ووٹ سے منظوری دینے کا اعلان کیا۔
اسپیکر ریاستی قانون ساز اسمبلی منوہر نے آندھرا پردیش تنظیم جدید مسودہ بل 2013ء (تلنگانہ مسودہ بل) پر ایوان میں مباحث کے ختم ہوجانے کا اعلان کیا اور ایوان کو بتایا کہ مذکورہ بل پر 86 ارکان اسمبلی بشمول چیف منسٹر بعض ریاستی وزراء اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے مباحث میں حصہ لیتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں فقرہ واری اساس پر انہیں جملہ 9,072 ترمیمات سے متعلق تجاویز وصول ہوئیں۔ اسپیکر ریاستی اسمبلی نے مزید بتایا کہ ایوان کی کارروائی کمیٹی (بزنس اڈوائزری کمیٹی) میں کئے گئے فیصلوں کے مطابق ہی ترمیمات سے متعلق تجاویز جو وصول ہوئی ہیں، ان تمام تجاویز کو صدر جمہوریہ کے ہاں ضرور روانہ کرنے کا اسپیکر اسمبلی نے اعلان کیا۔ اسپیکر اسمبلی نے آج انتہائی برق رفتاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے چیف منسٹر کی جانب سے پیش کردہ تحریک کو منظور کرلینے کا اعلان کرتے ہوئے صرف اندرون چار منٹ اسمبلی کے اجلاس کو غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔ قبل ازیں آج صبح 9 بجے ایوان کی کارروائی کا جیسے ہی آغاز ہوا، ایوان میں کارروائی کے آغاز سے قبل ہی تلنگانہ ارکان اسمبلی (بلاتخصیص سیاسی وابستگی) اور سیما۔ آندھرا ارکان اسمبلی نے پوڈیم کے قریب اور ایوان کے وسط میں ٹھہر کر احتجاج شروع کرنے کیلئے تیار تھے اور جیسے ہی اسپیکر اسمبلی منوہر کرسی صدارت پر فائز ہوئے، زبردست نعرہ بازی، ہنگامہ آرائی، شوروغل کا آغاز ہوگیا۔ اسپیکر نے دریافت کیا کہ آیا یہ ایوان ہی ہے اور ہم کہاں ہیں اور کیا کررہے ہیں۔ انہوں نے سخت لہجہ میں کہا کہ آندھرا پردیش تنظیم جدید مسودہ بل 2013 (تلنگانہ مسودہ بل) پر مباحث میں حصہ لینے والوں کو چاہئے کہ وہ اس آخری موقع سے بھرپور استفادہ کریں اور ایوان کی کارروائی کو جاری رکھنے میں تعاون کرنے کی تمام احتجاجی ارکان سے اپیل کی۔
اسپیکر اسمبلی نے اس دوران مختلف جماعتوں کی جانب سے پیش کردہ تحریکات التواء کو مسترد کرنے کا اعلان کیا اور ایوان میں پائی جانے والی بدنظمی، شور شرابہ، ہنگامہ آرائی ، نعرہ بازی اور احتجاج کو دیکھتے ہوئے ایوان کی کارروائی کو ملتوی کردیا۔ دوبارہ تقریباً دو گھنٹوں بعد دوسری مرتبہ 11 بجے ایوان کی کارروائی شروع ہوئی۔ احتجاجی نعرے بازی جاری تھی۔ اسپیکر اسمبلی کے کرسی صدارت پر فائز ہونے کے ساتھ ہی ایوان میں اچانک خاموشی چھا گئی اور اسپیکر نے احتجاجی ارکان سے نشستوں پر بیٹھ جانے کی اپیل کی۔ اس کے ساتھ ہی تمام ارکان نے غیرمتوقع طور پر ڈسپلن کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے۔ اسپیکر اسمبلی نے گاندھی کی وردھتتی کے موقع پر انہیں بھرپور خراج عقیدت پیش کیا اور بطور احترام تمام ارکان نے اپنی نشستوں سے اٹھ کر 2 منٹ کی خاموشی منائی۔ اس طرح 11 بجے 3 منٹ پر اسپیکر اسمبلی نے کسی وجہ کے بغیر 10 منٹ کیلئے ایوان کی کارروائی کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔ جب تیسری مرتبہ ایوان کی کارروائی کا تقریباً نصف گھنٹہ بعد ٹھیک 11:30 بجے جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع کرنے کیلئے گھنٹی بجائی گئی۔ تمام ارکان اسمبلی سیما۔ آندھرا اور تلنگانہ نے منصوبہ بند انداز میں اسپیکر کے پوڈیم اور ایوان کے وسط کو عملاً گھیرے رکھا تھا۔ یہاں تک کہ امکانی گڑبڑ و گھونسہ بازی کے اندیشوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے مارشلس کو بھی آفیسر باکس میں تعینات کردیا گیا تھا۔