اسمبلی میں آج سے تلنگانہ مباحث

حیدرآباد 2 جنوری ( پی ٹی آئی ) آندھرا پردیش اسمبلی کے سرمائی اجلاس کا کل یہاں آغاز ہونے والا ہے جس میں تنظیم جدید آندھرا پردیش کے بل پر مباحث ہونگے ۔ صدر جمہوریہ نے یہ بل دستور کے آرٹیکل 3 کے تحت ریاستی اسمبلی میں مباحث کیلئے روانہ کیا ہے اور انہوں نے اس بل کی مرکز کو دوبارہ واپسی کیلئے 23 جنوری تک کا وقت دیا ہے ۔ اندیشہ ہے کہ اس بل پر مباحث کی وجہ سے ایوان میں ہنگامہ آرائی اور گرما گرم ماحول دیکھنے کو ملے گا کیونکہ مخالف تلنگانہ قائدین اس بل کو روکنے کی کوشش کرینگے اور موافق تلنگانہ قائدین مباحث کی جلد تکمیل پر اصرار کرینگے ۔ مسودہ بل کو ریاستی اسمبلی میں 16 ڈسمبر کو پیش کیا گیا تھا تاہم اس پر مباحث نہیں ہوسکے تھے کیونکہ ساحلی آندھرا اور رائلسیما سے تعلق رکھنے والے ارکان نے ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ پیدا کردی تھی ۔ چونکہ دستور کے تحت یہ ضروری ہے کہ ریاستی قانون ساز ادارے صدر جمہوریہ کی جانب سے دئے گئے وقت کے اندر اپنی رائے سے واقف کروادیں اس لئے قانون ساز کونسل اور اسمبلی اجلاس کا تعطیلات کے بعد کل سے احیاء عمل میں آ رہا ہے ۔

تاہم یہ سوال ہنوز اہمیت کا حامل ہے کہ آیا ایوان کی کارروائی کو حقیقت میں پرسکون انداز میںچلایا جائیگا ؟ ۔ وائی ایس آر کانگریس نے اعلان کیا ہے وہ ایوان اسمبلی میں اس بل پر مباحث ہونے نہیں دینگے ۔ وائی ایس آر کانگریس تقسیم ریاست کی مخالف ہے اور اس کا کہنا ہے کہ مسودہ بل پر مباحث کی اجازت دینا در اصل ریاست کی تقسیم کو قبول کرلینا ہے ۔ سیما آندھرا کے ارکان اسمبلی کا مطالبہ ہے کہ بل پر ایوان میں رائے دہی کروائی جائے تاہم تلنگانہ قائدین اس کی مخالفت کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ دستور میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ چیف منسٹر کرن کمار ریڈی چاہتے ہیں کہ بل کے ہر دفعہ پر ایوان میں رائے دہی ہو تاکہ ایک پیام مرکز کو روانہ کیا جاسکے اور ایوان کی رائے سے واقف کروایا جاسکے ۔ سیما آندھرا ارکان اسمبلی کا مطالبہ ہے کہ تقسیم ریاست کے خلاف ایک قرار داد منظور کی جائے ۔ کانگریس کے کچھ ارکان اسمبلی نے قرار داد کے تعلق سے ایک نوٹس پہلے ہی اسپیکر کو پیش کردی ہے ۔