اسلامی تعلیم سے دوری مسلمانوں کی تباہی کا اہم سبب:مفتی اعظم کیرالا

تھرواننتاپورم۔ 23؍فروری (سیاست ڈاٹ کام)۔ سرزمین کیرالا کی عظیم الشان دینی درسگاہ دارالہدی اِسلامک یونیورسٹی کے زیر انتظام چل رہے سہ روزہ پروگرام کے دوسرے دن بعد نماز مغرب ۲۲فبروری کو ’اقلیت کانفرنس‘ کا انعقاد عمل میں آیا۔ اس کے بعد کانفرنس کا افتتاح کیرالا کے عظیم روحانی پیشوا سید رشید علی شہاب پانکاڈ کے ہاتھوں کیا گیا۔ انھوں نے اپنے افتتاحیہ کلمات میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بے حد خوشی ہے کہ میں آپ لوگوں کے سامنے کھڑا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ مسلمانوں کے مسائل کے حل کے لئے ضروری ہے کہ حکومت اور مسلمان دونوں اپنی ذمہ داری کو سمجھیں اور اس کے ساتھ ہی مسلمان پہلے اپنے آئینی حقوق سمجھتے ہوئے اپنے مسائل کے حل کے لئے کوشش کریں۔

کانفرنس کی صدارت بحرالعلوم مفتی اعظم کیرالا مولانا مفتی زین العلماء چروشیری زین الدین مسلیار نے کی۔ انھوں نے کہا کہ امت مسلمہ جو آج خسارے میں ہے، اس کی وجہ صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسولﷺ کے احکامات کو چھوڑ دینا ہے۔ نظامت کے فرائض جناب جابر ایم کے نے ادا کیا۔ خصوصی مقرر اور رکن پارلیمنٹ جناب ای ٹی محمد بشیر نے مسلمانوں سے اپیل کی اور کہا کہ مسلمان زمانے کے تقاضوں کو سمجھیں، وقت کی رفتار پر خصوصی نظر رکھیں، ہمارے مسائل کے لئے حکومت ذمہ دار ہے، مگر اس سے پہلے ہم اس حالت کے خود ذمہ دار ہیں، کیونکہ ہم نے اپنے حق کا مطالبہ نہیں کیا جس کی وجہ سے حکومت نے ہماری طرف سے نظریں پھیر لی جس کی وجہ ہماری حالت دن بدن بگڑتی ہی جارہی ہے۔ مہمان خصوصی جناب عبدالرحمن (ایم ایل اے) نے اپنے خطاب میں تعلیم حاصل کرنے اور متحد ہوکر زندگی گزارنے کی تلقین کی۔

اقلیت کانفرنس سے خطاب کرنے والوں میں فضیلۃ الشیخ فوس بن ارشد (ملیشیا)، فضیلۃ الشیخ یانگ عارف تو ان شاہل الحمید (جج جوہر شریعت کورٹ، ملیشیا)، مولانا محمد فیضی(جنرل سیکریٹری SKSSF کیرالا)، ڈاکٹر پی نصیر (انگریزی لیکچرر)، جناب نوشاد شیری (صدر یوتھ لیگ ضلع کمیٹی) قابل ذکر ہیں۔ تشکر جناب پی کے عبدالناصر ہدوی ازہری نے کیا۔ اس پروگرام میں کیرالا کے علاوہ گجرات، بہار، مہاراشٹرا، مغربی بنگال، کرناٹک، آسام، اتراکھنڈ، کشمیر، دہلی، آندھرا پردیش، اترپردیش اور اس کے علاوہ متعدد ریاستوں سے فرزاندانِ توحید نے شرکت کی۔ پروگرام میں تقریباً ایک لاکھ سے زائد لوگوں نے شرکت کی جس میں تقریباً 4,300 سے زائد وہ مہمانان خصوصی تھے جنھیں دارالہدی کے انتظامیہ نے خاص بلایا تھا۔ اقلیت کانفرنس کا اختتام رقت انگیز دعاء سے کیا گیا جس میں تقریباً دیڑھ لاکھ سے زائد لوگوں کی شرکت کرنے کی خبر موصول ہوئی ہے۔