واشنگٹن ، 10 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر براک اوباما نے کانگریس کے قائدین کو بتایا ہے کہ شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ کے خاتمے کیلئے درکار ’اختیار‘ انہیں پہلے سے ہی حاصل ہے۔ یہ ایک مرتبہ پھر اس بات کا اشارہ ہے کہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف آپریشن کی اجازت کیلئے صدر امریکی کانگریس سے رجوع نہیں ہوں گے۔ اوباما چہارشنبہ 10 ستمبر کو عراق اور شام میں سرگرم شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس آئی ایس) کے خلاف اپنی حکمت عملی سے متعلق اہم خطاب کرنے والے ہیں۔ اپنی اس حکمت عملی کے حوالے سے امریکی صدر نے منگل کو امریکی سینیٹ میں اعلیٰ ڈیموکریٹ ہیری رِیڈ اور ایوان نمائندگان کی سربراہ نینسی پلوسی اور ری پبلکن پارٹی کی طرف سے ان دونوں ایوانوں کے سربراہان مِچ مککونل اور جان بوئہنر سے ملاقاتیں کیں۔ وائٹ ہاؤس کے بیان کے مطابق، ’’صدر نے اسلامک اسٹیٹ کے خلاف اپنی حکمت عملی سے متعلق خطاب کے حوالے سے کانگریس کے قائدین کو بتایا کہ ان کے پاس وہ اختیار موجود ہے جو انہیں آئی ایس آئی ایل کے خلاف کارروائی کیلئے درکار ہے۔‘‘ مزید یہ کہ ’’صدر نے اپنے اس یقین کو بھی دہرایا کہ جب کانگریس
اور صدر مل کر اسلامک اسٹیٹ جیسے سکیورٹی خطرات کے خلاف مل کر کام کریں گے تو کوشش زیادہ کامیاب ہو گی اور قوم کو زیادہ مضبوط بنائے گی‘‘۔ امریکی صدر آج شب مقامی وقت کے مطابق نو بجے یہ خطاب کریں گے۔ عالمی وقت کے مطابق یہ جمعرات کو ایک بجے کا وقت بنتا ہے۔ اس خطاب میں وہ شدت پسند کی بڑھتی کارروائیوں کے خلاف اپنا لائحہ عمل پیش کریں گے۔ اسلامک اسٹیٹ اب تک دو امریکی صحافیوں کے سر قلم کر چکی ہے۔ ان دونوں واقعات کی ویڈیو اس تنظیم کی جانب سے جاری گئی جو امریکہ سمیت عالمی سطح پر غم وغصہ کا باعث بنی۔ ’1973ء کے وار پاور ریزولوشن‘ کے مطابق امریکی صدر کیلئے ضروری ہے کہ وہ ملکی افواج کو کسی جارحانہ کارروائی کیلئے بھیجنے سے قبل کانگریس سے اجازت حاصل کریں تاہم وہ کانگریس سے اجازت سے قبل ان افواج کو 60 دنوں کیلئے ایسی جگہ رکھ سکتے ہیں۔ امریکی صدر این بی سی ٹیلی ویژن سے اپنے ایک انٹرویو کے دوران اتوار کو کہہ چکے ہیں کہ امریکہ اسلامک اسٹیٹ کے رہنماؤں کو جہاں کہیں بھی ممکن ہو، نشانہ بنائے گا۔