اسراف کے سبب مسلم معاشرہ کے حالات سنگین

حیدرآباد /21 جون (دکن نیوز) جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر سیاست نے کہا کہ اگر مسلمان شادیوں کو آسان بنالیں تو ان کیلئے ہر مشکل آسان ہو جائے گی۔ مسلم شادیوں میں اسراف، فضول خرچی، تصنع اور بناوٹ کے باعث حالات سنگین ہوتے جا رہے ہیں، جس کا اثر ہماری معیشت پر ہو رہا ہے۔ وہ آج صبح ٹولی چوکی کے ایس اے امپیریل گارڈن میں 42 ویں دو بدو ملاقات پروگرام کے سلسلے میں والدین اور سرپرستوں کو مخاطب کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ لالچ، حرص و ہوس اور جھوٹی شان و شوکت جیسی برائیوں نے ہماری خوشیوں کو بے رنگ بنادیا ہے۔ اپنے بچوں کی شادیاں طے کرنے میں ہم غیر اسلامی طرز عمل اختیار کئے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ رمضان کے مقدس مہینہ میں دوبدو پروگرام منعقد کرنے کا مقصد رشتے طے کرنے میں اللہ تعالی کی رحمتوں اور برکتوں سے مستفید ہونا ہے۔ انھوں نے والدین اور سرپرستوں کو مشورہ دیا کہ رمضان کی ان مبارک ساعتوں میں اپنے لڑکے و لڑکیوں کی شادی کے انتخاب میں اسلامی جذبہ کو بنیاد بنائیں اور شرافت و کردار کو رشتہ کے انتخاب کا معیار بنائیں، اسی صورت میں ہماری خاندانی زندگی میں خوشحالی اور کامیابی آسکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جہیز اور لین دین کے مطالبات گھٹیا اور کم تر لوگوں کا وطیرہ ہے، جب کہ اعلی ظرفی کی علامت یہ ہے کہ ہم مطالبات کی رسم کو قطعی طورپر ترک کردیں۔ جناب زاہد علی خاں نے اس موقع پر سیاست کی جانب سے نوجوانوں کی تربیت کیلئے، علماء کرام کی اپیل پر مشتمل پوسٹر کی رسم اجرائی انجام دی۔ اس موقع پر جناب ظہیر الدین علی خاں منیجنگ ایڈیٹرسیاست اور ایم ڈی ایف کے عہدہ دار و کارکن مسرز ایم اے قدیر، ڈاکٹر ایس اے مجید، ڈاکٹر ایوب حیدری، محمد برکت علی، محمد سرور، سید اصغر حسین، صالح بن عبد اللہ باحاذق، اے کے امین، محمد نصر اللہ خاں، الیاس باشاہ، محمد شاہد حسین، محمد احمد، سید ناظم الدین، ایم اے واحد، ڈاکٹر سیادت علی، ضیاء الرشید، ڈاکٹر ایس اے مجید، خدیجہ سلطانہ، ریحانہ نواز، کوثر جہاں، احمد صدیقی مکیش، راحلہ سلطانہ اور سیدہ محمدی نے کونسلنگ میں حصہ لیا۔ جناب زاہد علی خاں نے دو ہزار سے زائد والدین و سرپرستوں کے اجتماع کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیاست و ایم ڈی ایف کا مقصد یہی ہے کہ شادی بیاہ میں آسانیاں پیدا کی جائیں۔ اس کام کو نہ صرف اضلاع بلکہ دیگر شہروں میں بھی وسعت دینے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمارے علماء کرام و مشائخ عظام نے بھی مسلم نوجوانوں کی تربیت کو ضروری قرار دیا ہے۔ اسلام سے دوری کے باعث نوجوانوں میں غیر اسلامی لباس اور مغربی طرز زندگی کو بڑھاوا مل رہا ہے۔