تلنگانہ اور آندھراپردیش کیساتھ قریبی تعلقات کی کوشش
حیدرآباد۔ 2 ڈسمبر (سیاست نیوز) اسرائیل دونوں ریاستوں آندھرا پردیش و تلنگانہ سے تعلقات کو بہتر بناتے ہوئے دونوںمجموعی ترقی میں تعاون کرنے تیار ہے اور آئندہ ہفتہ نونامزد کردہ اسرائیلی سفیر برائے ہند ڈینیل کارمن حیدرآباد کا دورہ کرتے ہوئے چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے علاوہ چیف منسٹر آندھرا پردیش مسٹر این چندرا بابو نائیڈو سے ملاقات کریں گے۔ انڈو۔ اسرائیل چیمبر آف کامرس کی جانب سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران صدر ہند ۔ اسرائیل چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کین ادے ساگر نے یہ بات بتائی۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیلی سفیر کے دورہ حیدرآباد کے دوران زرعی، سائبر سکیورٹی کے علاوہ داخلی سلامتی کے معاہدات پر دستخط متوقع ہے۔ اس موقع پر مسٹر سورنجیت سین آئی پی ایس سابق ڈی جی پی مشیر برائے اسرائیل چیمبر آف کامرس کے علاوہ ڈاکٹر کے رمیش بابو بانی ڈائریکٹر ہیومن سکیورٹی اسٹیڈیز دیپتی کوپالی ڈائریکٹر انڈو۔ اسرائیل چیمبر آف کامرس موجود تھے۔ کین ادئے ساگر نے بتایا کہ اسرائیل کی توجہ آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں سرمایہ کاری کے مواقع سے استفادہ حاصل کرنے پر مرکوز ہے، اسی طرح دونوں نئی ریاستوں کی جانب سے ترقی کے مراحل کو طئے کرنے کے لئے اسرائیلی عصری ٹیکنالوجی کے انتخاب میں دلچسپی بھی دکھائی جارہی ہے۔ ادئے ساگر نے بتایا کہ ہند ۔ اسرائیل تجارتی تعلقات 6 بلین امریکی ڈالرس سے تجاوز کرچکے ہیں اور حکومت تلنگانہ کی جانب سے زرعی ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے کے لئے اسرائیل کی مدد حاصل کرنے میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ اسی طرح حکومت تلنگانہ واٹر مینجمنٹ کے سلسلے میں اسرائیلی ٹیکنالوجی کو اختیار کرنے میں دلچسپی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ داخلی سلامتی اُمور کے علاوہ سائبر جرائم کی روک تھام اور سائبر فارنسک انالائسیس و انٹلیجنس میں ترقی کے لئے دونوں ریاستیں اسرائیلی ٹیکنالوجی کو اختیار کرنے تیار ہیں۔ مسٹر سورنجیت سین نے اس موقع پر دعویٰ کیا کہ دنیا یہ تسلیم کرچکی ہے کہ ٹیکنالوجی و دفاعی اُمور کی اساس پر اسرائیل ناقابل تسخیر طاقت بن چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسرائیل کی زرعی پالیسی کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جاچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ریاستیں آندھرا پردیش و تلنگانہ ،اسرائیلی سفیر برائے ہند کے دورہ کے موقع پراس بات کا جائزہ لیں گی کہ ریاستوں سے اسرائیل کے تعلقات کس حد تک پہنچ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر رمیش بابو نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے کسانوں کی تربیت کیلئے فیلوشپ پروگرام کا بھی آغاز کیا جاچکا ہے۔