اسرائیل کی غیر انسانی کارروائیاں

باطل سے دبنے والے اے آسماں نہیں ہم
سو بار کرچکا ہے تو امتحاں ہمارا
اسرائیل کی غیر انسانی کارروائیاں
مشرق وسطی میں حالات انتہائی دگرگوں ہوتے جا رہے ہیں۔ صیہونی مملکت اسرائیل کی جانب سے حالات کا استحصال کرتے ہوئے فلسطینیوں کے خلاف غیر انسانی کارروائیاں اور فضائی حملے شروع کردئے گئے ہیں۔ اسرائیل کی ان انتہائی بہیمانہ اور جارحانہ کارروائیوں پر اقوام متحدہ اور امریکہ مجرمانہ خاموشی اختیار کررہے ہیں اور وہ معصوم اور نہتے فلسطینیوں کی ہلاکتوں کو روکنے کیلئے اسرائیل پر زور دینے کو تیار نہیں ہیں بلکہ وہ یہ تسلیم کرنے ہی کو تیار نہیں ہیں کہ اسرائیل کسی طرح کی جارحانہ کارروائی کر رہا ہے ۔ اقوام متحدہ اور امریکہ ‘ اسرائیل کے اس ادعا کو من و عن تسلیم کرلیتے ہیں کہ وہ اپنے دفاع میں اس طرح کی کارروائیاں کر رہا ہے ۔ فلسطینی نوجوان نہتے ہیں اور ان کے پاس کسی طرح کا ہتھیار نہیں ہیں اور ان کے جواب میں فضائی حملے کرنے اور بمباری کرنا کسی بھی صورتحال میں درست نہیں ہوسکتا ۔ اس کے باوجود امریکہ اور اقوام متحدہ اسرائیل کی مدافعت کو اپنی ذمہ داری اور فریضہ سمجھتے ہوئے ایسا کرنا ضروری سمجھتے ہیں۔ گذشتہ ایک ہفتے سے غزہ پٹی میں رہنے والے فلسطینیوں کو جس طرح سے اسرائیل کی کارروائیوں کے ذریعہ نشانہ بنایا جارہا ہے اس پر نہ صرف اقوام متحدہ اور امریکہ بلکہ دنیا بھر کے دوسرے ممالک بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور ہو اسرائیل کو اس طرح کے مظالم روکنے پر زور دینے بھی تیار نہیں ہیں ۔ ایسا لگتا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل ایک منظم سازش اور منصوبہ کے ذریعہ علاقہ کے حالات کو بگاڑ رہے ہیں ۔ایک طرف عراق میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیاں جاری ہیں اور دوسری طرف اسرائیل سرکاری دہشت گردی کرتے ہوئے نہتے فلسطینیوں کو موت کے گھاٹ اتار رہا ہے ۔ ہر دو مقامات پر صرف اور صرف مسلمانوں کا نقصان ہو رہا ہے اور دنیائے اسلام میں اس تعلق سے کوئی فکر یا جذبہ بھی دکھائی نہیں دیتا ۔ اسرائیل میں تین یہودی نوجوانوں کے اغوا اور ان کی ہلاکت کے بعد سے حالات کو بگاڑنے کیلئے بہت کچھ کیا گیا ہے اور اب موقع اور بہانہ تلاش کرتے ہوئے فلسطینیوں کو موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے ۔ حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے نام پر اس طرح کی کارروائیاں اور فضائی حملے کئے جا رہے ہیں جو قابل مذمت ہیں ۔
وزیر اعظم اسرائیل بنجامن نتن یاہو نے تین فلسطینی نوجوانوں کے اغوا اور قتل کے جواب میں ایک فلسطینی لڑکے کے اغوا اور اسے زندہ نذر آتش کردینے کی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے یہ تاثر دینے کی کوشش کی تھی کہ اسرائیل اس طرح کی کارروائیوں کی مدافعت نہیں کریگا لیکن انہوں نے سرکاری طور پر حماس کے ٹھکانوں کے نام پر نہتے اور بے گناہ فلسطینیوں کو ماہ رمضان المبارک موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے اور ساری دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔ امریکہ اور اقوام متحدہ کو ساری دنیا میں کہیں بھی معمولی سی کارروائی پر بھی حقوق انسانی کی دہائی دیتے نہیں تھکتے انہیں اگر کہیں حقوق انسانی کی خلاف ورزی دکھائی نہیں دیتی ہے تو وہ مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں دکھائی دیتی ۔ انہیں مسلمانوں کے خلاف کارروائی میں انسانی اقدار کی پامالی کی فکر نہیں ہوتی بلکہ وہ اس طرح کی کارروائیوں کا نت نئے انداز میں جواز پیش کرتے ہوئے ان کی مدافعت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ امریکہ اور اقوام متحدہ کا دوہر ا اور قابل مذمت معیار ہے ۔ فلسطین میں جاری کارروائیوں کے معاملہ میں دنیا بھر کے دوسرے امن پسند اور اصول پسند ممالک بھی ایسا لگتا ہے کہ زبان کھولنے سے گریز کرنے ہی میں اپنی عافیت سمجھ رہے ہیں اور انہیں بھی یہاں فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم اور قیامت صغری نظر نہیں آر ہی ہے ۔یہ ممالک اسرائیل کو اس کی جارحیت سے روکنے کیلئے کچھ بھی کرنے سے گریزاں ہیں۔
اقوام متحدہ اور امریکہ کے علاوہ ایسا لگتا ہے کہ دنیا بھر کے مسلم ممالک بھی فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے غیر انسانی مظالم سے آنکھیں چرانے میں مصروف ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے مسلسل بمباری اور فضائی حملے کرتے ہوئے فلسطینی باشندوں کا قتل عام کیا گیا ہے لیکن کسی بھی مسلم ملک کی جانب سے اسرائیل کے خلاف آواز اٹھانے کی کوشش نہیں کی گئی اور نہ ہی اسلامی ممالک نے اسرائیل کے خلاف دیگر ممالک کی رائے ہموار کرتے ہوئے اس پر دباؤ بنانے کی کوشش کی ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ مسلم ممالک اپنے آپ میں مگن ہیں اور وہ نہتے اور مظلوم فلسطینی عوام کے تعلق سے اپنی ذمہ داریوںکو محسوس کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں ۔ اقوام متحدہ ہو یا امریکہ ہو یا پھر دنیا بھر کے مسلم ممالک ہوں انہیںچاہئے کہ وہ عالمی سطح پر انصاف کے تقاضوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے اسرائیل کو اپنی جارحیت اور بہیمانہ و غیر انسانی کارروائیوں کو روکنے پر مجبور کریں اور غزہ پٹی میں نہتے و مظلوم فلسطینیوں کے قتل عام کا سلسلہ روکا جائے ۔