اسرائیل کی توسیع شدہ مخلوط حکومت خطرہ سے دوچار

انتہا پسند بائیں بازو کی مخالفت کا اندیشہ ‘ فوجی ریڈیو پر پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر کا بیان
یروشلم ۔29مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیر اعظم اسرائیل بنجامن نتن یاہو کی نئی توسیع شدہ انتہا پسند بائیں بازو کی مخلوط حکومت کو خطرہ درپیش ہے ۔ اندیشہ ہے کہ اسے فوج سے متعلق مطالبہ پر اقتدار سے بیدخل کردیا جائے گا ۔بنجامن نتن یاہو کے سیاسی حریف ہفتالی بینٹ نے کہا کہ یہ توسیع شدہ مخلوط حکومت کے خلاف ہوگا اگر پارلیمنٹ کے مطالبات کو تسلیم کیا جائے ۔ مذہبی قوم پرست پارٹی 8نشستیں رکھتی ہے اوں نتن یاہو کے مجوزہ نئے مخلوط اتحاد کا راستہ روک سکتی ہے ۔توسیع شدہ مخلوط اتحاد سے چہارشنبہ کے دن اتفاق کیا گیا تھا جب کہ نتن یاہو متنازعہ طور پر انتہا پسند قوم پرست اوگڈور لیبرمین کے ساتھ اتحاد کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے ۔ لیبرمین کو آئندہ وزیر دفاع مقرر کیا جاسکتا ہے ۔ پیر کے دن پارلیمنٹ میں اس معاہدہ پر رائے دہی ہوگی جس کے ذریعہ مخلوط حکومت قائم ہوگی جس میں انتہا پسند بائیں بازو کی حکومت اسرائیل کی تاریخ میں پہلی بار قائم ہوسکتی ہے ۔ وزیر انصاف ایلیک شیکڈ یہودی آبائی وطن سے تعلق رکھنے والے سیاستداں نے فوجی ریڈیو پر کہا کہ اگر مسئلہ حل نہ ہوسکے تو ہم اتحاد کے خلاف ووٹ دیں گے ۔ اس سوال پر کہ کیا اس مسئلہ پر رائے دہی کے کن نتائج کا امکان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد کا امکان برقرار رہے گا ۔ یہودی آبائی وطن پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ ایک وزارت قائم کی جائے جو حکومت کے صیانتی کابینہ کی ذمہ دار ہو ۔ کابینی وزراء کا ایک چھوٹا فورم قومی صیانت کے مسائل کی یکسوئی کرتا ہے ۔ بینٹ نے کہا کہ ایسے عہدہ کی ضرورت ہے جو صیانتی کابینہ کے ارکان کو تاریکی میں رکھے اور اہم تبدیلیوں سے انہیں واقف نہ کروائے ۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ 2014 کی خانہ جنگی کے کونسے پہلو تھے جن کی وجہ سے غزہ کے فلسطینی عسکریت پسندوں کے ساتھ جنگ ہوئی تھی اور دیگر اندیشے پیدا ہوئے تھے ۔