لندن ۔ 5۔ نومبر (سیاست ڈاٹ کام) ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرف سے آج جاری کردہ نئی رپورٹ میں اسرائیلی فورسز پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے حالیہ پچاس روزہ غزہ جنگ کے دوران اپنی کارروائیوں میں عام شہریوں کا خیال نہیں کیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے لندن میں قائم انسانی حقوق کے واچ ڈاگ ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں غزہ جنگ کے دوران ’دہلا دینے والے‘ انکشافات سامنے آئے ہیں۔ اسرائیلی حکومت نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ادارہ اپنے دعوؤں کو ثابت کرنے کیلئے شواہد پیش نہیں کر سکا ہے۔ ایمنسٹی نے اپنی اس رپورٹ میں ایسے آٹھ واقعات کی مثالیں بھی دی ہیں، جن میں اسرائیلی فورسز نے ’پیشگی اطلاع دیئے بغیر‘ رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا۔ رپورٹ کے مطابق صرف انہی واقعات میں 104 فلسطینی مارے گئے، جن میں 62 بچے بھی شامل تھے۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کی طرف سے متعدد مرتبہ بڑے پیمانے پر فضائی بمباری کا اشارہ بھی ملتا ہے، جس نے مکانات کو مسمار کر دیا۔ ایمنسٹی نے الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس طرح کے فضائی حملوں کے نتیجے میں کئی واقعات میں پورے کے پورے گھرانے ہی مارے گئے۔ اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس جنگ کے دوران کچھ واقعات میں اسرائیلی فوج نے ممکنہ طور پر اہداف بنائے ’لیکن شہری آبادی پر کئے گئے حملے واضح طور پر مایوس کن ہیں‘۔ رپورٹ کے مطابق جب اسرائیلی فوج غزہ کے کسی رہائشی علاقے میں کوئی ممکنہ فوجی ہدف کے حصول میں ناکام رہی تو ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اس نے ’براہ راست اور دانستہ طور پر شہریوں اور ان کی املاک کو بھی نشانہ بنایا، جو جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔