یروشلم 11 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) اسرائیل نے امکان ہے کہ غزہ میں جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے ۔ انسانی حقوق کے نگرانکار ادارہ نے آج کہا کہ ایک دن قبل فوج نے اعلان کیا ہے کہ پانچ واقعات کی فوجداری تحقیقات کی جائیں گی جن میں اسرائیلی فوجی ملوث تھے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان 50 روزہ غزہ جنگ کا اختتام 26 اگست کو ہوا ۔جنگ کے دوران 2ہزار 100 فلسطینی جن میں بیشتر شہری تھے اور 73 اسرائیلی جن میں 67 فوجی تھے ہلاک ہوئے تھے ۔ نیو یارک کے انسانی حقوق نگرانکار ادارہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ تین واقعات کا جائزہ لیا جاچکا ہے ۔ جنگ کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بے شمار شہریوں کو ہلاک کیا جاچکا ہے ۔ یہ واقعات اقوام متحدہ کے زیر انتظام شمالی غزہ کے اسکولس پر 24 ور 30 جولائی کی شل باری میں پیش آئے ہیں ۔ ایک گائڈیڈ میزائیل 3 اگست کو جنوبی شہر رفاہ کے ایک اور اقوام متحدہ زیر انتظام اسکول سے ٹکرایا تھا جس میں 45 افراد بشمول 17 بچے ہلاک ہوئے تھے ۔
انسانی حقوق کے نگرانکار ادارہ نے ایسے تین میں سے 2 حملوں کی تحقیقات کی ہیں لیکن کسی بھی فوجی مقصد کے نشانہ نہیں بنایا ۔ علاوہ ازیں یہ غیر قانونی اور اندھا دھند شل باری کی ۔رفاع میں ہونے والا تیسرا حملہ غیر قانونی اور غیر متناسب کے علاوہ اندھا دھند تھا ۔ غیر قانونی حملے دانستہ طور پر کئے جاتے تھے ۔ چنانچہ یہ جنگی جرائم کی تعریف میں آتے ہیں۔ ایک اعلی سطحی فوجی قانونی عہدیدار نے کہا کہ فوج پہلے ہی پانچ واقعات کی فوجداری تحقیقات کا آغاز کرچکی ہے اور دیگر کئی واقعات کا جائزہ لے رہی ہے ۔ ان کے بارے میں فوجداری تحقیقا ت ممکن ہے لیکن اس میں ابھی تک 30 جولائی یا 3 اگست کے واقعات کا حوالہ نہیں دیا ہے ۔ عہدیدار کے بموجب فوج پہلے ہی 7 واقعات پر نظر ثانی کی خبر کی تردید کرچکی ہے۔جن میں سے ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ایک ہی خاندان کے 8 ارکان کی ہلاکت کا واقعہ بھی شامل ہے ۔