دنیابھر میں ٹرمپ کے خلاف احتجاجی مظاہرے پر تشدد رخ میں تبدیل ‘ پاکستان ‘ ترکی‘ ملیشیاء ‘ بیت المقدس کی حرمت پر آنچ نہیںآنے دی گیں۔ ملیشیاء وزیراعظم نجیب عبدالرزاق‘ اردن لبنان‘ انڈونیشیاء اور مصر سمیت دیگر ممالک میں ہزاروں افراد سڑکوں پر اتر ائے ‘ لبنان میں ٹرمپ کا پتلہ نذر آتش ‘ فلسطینیوں کا تسرے دن کا بھی احتجاج جاری‘ 24گھنٹوں میں8فلسطینی جاں بحق
مقبوضہ بیت المقدس ‘ مشرقی وسطی سمیت دنیا بھر میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مقبوضہ بیت المقدس ( یروشلم) کو اسرائیل کا درالحکومت تسلیم کرنے اور سفارت خانے کو تل ابیب سے منتقل کرنے کا فیصلے کے خلاف پرتشدد مظاہروں کی نئی لہر کا آغاز ہوگیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر کے فیصلے پر ترقی یافتہ ممالک نے بھی سخت تنقید کی ہے۔ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے ٹرمپ کے فیصلے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل ایک ‘ دہشت گرد ریاست ہے‘ جہاں بچوں کا قتل عام ہوتا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق رجب طیب اردغان نے فلسطینی کے معاملے پر ٹرمپ کے فیصلے کو دنیامیں امن کو تباہ کرنے کی سازش بھی قراردیا۔
ملیشیاء کے وزیر اعظم نجیب عبدالرزاق نے کہاکہ ان کا ملک مقبوضہ بیت المقدس کی حرمت پر آنچ نہیںآنے دے گا۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست کادرالحکومت تسلیم کئے جانے کے ردعمل میں وزیر اعظم عبدالرزاق نے کہاکہ ٹرمپ نے القدس کے حوالے سے ایک غیر ائینی اور غیر قانونی اعلان کرکے خطے کو آگ میں جھونک دیا ہے۔
خیال رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارلخلافہ تسلیم کرنے کے فیصلے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہونے اپنے حالیہ یوروپی دورے میں فرانسیسی صدر سے پیرس اور یوروپین یونین کے وزراء سے برسلز میں ملاقاتیں کی ہیں۔ بیت المقدس کو اسرائیلی درالحکومت قراردینے کے بعد سے فلسطین میں اسرائیلی فورسز کے حملوں میں تاحال 4فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ دوسری جانب امریکی فیصلے کے خلاف پاکستان‘ ترکی ملیشیا ‘ اردن ‘ لبنان‘ انڈونیشااور مصرسمیت دیگر ممالک میں سینکڑوں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
لبنان میں مظاہرین نے امریکی سفارتخانے کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے ٹرمپ مخالف امریکی نعرے لگائے اور امریکی صدرکا پتلہ نذر آتش کیا۔مظاہرین کی جانب سے سفارتخانے میں داخلے کی کوشش پر لبنانی فورسز نے مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں ‘ آنسو گیس کی شیلنگ کی اور واٹر کینن کا استعمال کیا‘ جس سے متعدد مظاہرین زخمی ہوئے ۔ ادھرجکارتہ میں تقریبا 5ہزار انڈونیشیائی باشندوں نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی میں امریکی سفارتخانے کے سامنے احتجاج کیا۔
قاہرہ کی درگاہ جامعہ الازہر کے ہزاروں اساتذہ او رطالب علموں نے امریکی فیصلے کے خلاف احتجاج کیا او رجامعہ الازہر کے ترجمان نے بتایا کہ قاہرہ کی دیگر 2درسگاہوں میں بھی احتجاج کیا۔فلسطین کے وزیر صحت نے بتایا کہ العرب پناہ گزین کیمپ میں پرتشدد احتجاج میں ربر کی گولی لگنے سے ایک فلسطینی کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ واضح رہے کہ امریکی نائب صدر مائیٹ پینس کا 20ڈسمبر کو مشرقی وسطی کا دورہ متوقع ہے تاہم فلسطینی صدر محمود عباس نے ان سے ملاقات سے انکار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بیت المقدس کے بارے میں صدر ٹرمپ کا فیصلہ واپس لیں۔
مصر میں عیسائیو ں کے پیشواپاپ ٹاواڈرس نے بھی امریکی نائب صدر سے ملاقات سے انکار کردیاہے جبکہ ان کا کہنا ہے تھا کہ ٹرمپ کے فیصلوں سے لاکھوں عربوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ عرب مملک سے تعلق رکھنے والے وزرائے خارجہ نے مطالبہ کیاہے امریکہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی درالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کو منسوخ کرے جو بین الاقوامی قراردادوں کی منافی ہے۔ ہنگامی اجلاس میں کہاگیا ہے کہ مذکورہ فیصلے سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیلی دارلحکومت اعلان کئے جانے کے اقدام کے بعد عرب اردن‘ غزہ او ربیت المقدس میں فلسطینیوں اور صیہونی فوجیوں کے درمیان میں جھڑپیں ہورہی ہیں۔
امریکی صدر ٹرمہ کے بیت المقدس کے بارے میں اشتعال انگیز اعلان کے بعد فلسطینی تیسرے روز بھی سراپا احتجاج پررہے اور جبکہ 24گھنٹوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 8ہوچکی ہے ۔ اسرائیل کا کہنا تھا کہ اس نے حماس کی جانب سے غزہ سے راکٹ فائر کئے جانے کے جواب میں فلسطینی وزرات صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے مظاہرین پر ربڑ کی گولیاں‘ آنسو گیس کی شلینگ اور فائرینگ کی جس میں جمعرات او رہفتے کے دوران 1100فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں