یروشلم ۔ 4 اگست (سیاست ڈاٹ کام) ایک فرانسیسی عیسائی سیاح کو چار فلسطینیوں نے اس وقت شدید زدوکوب کیا جب اس نے مسجد اقصیٰ کے صحن میں اسرائیلی پرچم لہرایا۔ یاد رہے کہ مسجد اقصیٰ کو دنیا بھر کے مسلمان انتہائی مقدس مقام سے تعبیر کرتے ہیں۔ تقریباً 30 سال کے اس سیاح کے سر پر چوٹیں آئیں جسے فوری ہاسپٹل سے رجوع کیا گیا۔ پولیس نے اسے نقص امن کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے حراست میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس سے مزید پوچھ گچھ کی جاسکے۔ سیاح پر حملہ کرنے والے چار مشتبہ فلسطینیوں کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جو اسرائیل کے قبضہ والے یروشلم میں رہائش پذیر ہیں۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ یہ اپنی نوعیت کا شاذونادر پیش آنے والا واقعہ تھا جس کے بعد مسجد کے صحن میں تشدد کا کوئی دیگر واقعہ پیش نہیں آیا۔ مسلمان اور یہودی دونوں اس مقام کو مقدس ترین تصور کرتے ہیں۔ مسجد کے صحن میں اکثر و بیشتر فلسطینیوں اور پولیس کے درمیان اس وقت جھڑپیں ہوئی ہیں جب وہاں یہودی کی بڑی تعداد عبادت کے لئے پہنچتی ہے فلسطینیوں کو یہ اندیشہ ہیکہ اس طرح یہودی مسجد اقصیٰ پر اپنا مکمل کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ مسجد اقصیٰ فی الحال اردن کی نگرانی میں ہے۔ غیرمسلموں کو مسجد اقصیٰ کے صحن تک آنے کی اجازت ہے۔ تاہم یہودیوں کو وہاں عبادت یا قومی علامتوں کو دکھانے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ اس سے فلسطینیوں کے ساتھ جھڑپوں کا اندیشہ ہے۔ 1967ء میں اسرائیل نے صرف چھ روزہ جنگ میں یروشلم کے اس حصہ پر قبضہ کرلیا تھا جہاں مسجد اقصیٰ واقع ہے اور بعدازاں اس پر قابض ہوگیا جس کی آج عالمی برادری نے تائید نہیں کی۔