جلوس جنازہ میں ہزاروں افرادکی شرکت ‘ اسرائیل سے انتقام لینے کا عہد‘ ہلاکت کی تحقیقات کرنے فوج کا اعلان
غزہ ۔3جون ( سیاست ڈاٹ کام) غزہ سٹی میں آج ہزاروں فلسطینیوں نے ایک خاتون میڈیکل والینٹر رضان النجار کو بہ دیدہ نم سپرد لحد کیا جنہیں اسرائیلی فوجی سپاہیوں نے جمعہ کو اپنی سرحد کے قریب بے رحمانہ انداز میں فائرنگ کے ذریعہ ہلاک کردیا گیا ۔ 21سال رضان النجار کوئی دہشت گرد یا عسکریت پسند احتجاجی نہیں تھی بلکہ فلسطنیوں کی طبی امداد اور تیمارداری کیلئے کام آنے والی میڈیکل والینٹر تھیں جو جمعہ کو اسرائیلی سرحد کے قریب صیہونی فوج کی فائرنگ میں زخمی فلسطینی کی مدد کیلئے دوڑ رہی تھی کہ انہیں بھی فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا ۔ اسرائیلی فائرنگ میں ماری جانے والی فلسطینی میڈیکل والینٹرکے جنازے میں ہزاروں فلسطینیوں نے شرکت کی۔فلسطینی طبی اہلکار نے کہا کہ جمعے کو جب 21 سالہ رزان النجار ایک زخمی شخص کی مدد کے لیے سرحد پر لگی باڑ کی جانب دوڑیں تو ان کو بندوق سے نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ان کی موت کی تحقیقات کر رہے ہیں۔فلسطینی مہاجرین کو اپنی آبائی زمینوں پر جو اب اسرائیل کا حصہ ہیں واپس آنے کی اجازت دینے کے مطالبے کے لیے جاری مظاہروں میں اب تک 100 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس نے صرف ان لوگوں پر گولی چلائی ہے جو مظاہروں کی آڑ میں سرحد کے اندر آنے کی کوشش کر رہے تھے اور انہوںنے حماس پر تشدد پیدا کرنے کا الزام لگایا ہے۔ادھر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسرائیل پر بیجا قوت کے استعمال کا الزام لگایا ہے ۔ ہفتہ کے دن رزان النجار کے جنازے کو فلسطینی پرچم میں لپیٹ کر غزہ کی گلیوں سے لے جایا گیا۔ان کے والد نے ان کی خون آلودہ طبی جیکٹ اٹھا رکھی تھی جبکہ دوسرے سوگوار بدلے کا مطالبہ کر رہے تھے۔فلسطینی طبی ریلیف سوسائٹی نے کہا کہ رزان النجار ایک زخمی مظاہرہ کرنے والے تک پہنچنے کی کوشش کر رہی تھیں کہ خان یونس قصبے کے قریب ان کو گولی مار دی گئی۔ایک بیان میں اس نے کہا: ‘طبی عملے کے افراد پر گولی چلانا جنیوا کنونشن کے تحت جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔’مشرق وسطیٰ کے لیے اقوام متحدہ کے ایلچی نے ٹویٹ کیا کہ اسرائیل کو اپنے قوت کے استعمال پر لگام لگانے کی ضرورت ہے جبکہ حماس کو سرحد پر اس قسم کے واقعات کو روکنے کی ضرورت ہے۔اقوام متحدہ کی انسانی امور کے رابطہ کار نے بھی کہا کہ اسے اس بارے میں بہت تشویش ہے اور انہوںنے طبی کارکنوں کے تحفظ کی اپیل کی۔اسرائیل نے کہا کہ جمعہ کو سرحد پر ان کی فوج پر بندوق اور گرینیڈ سے حملہ کیا گیا۔ اس نے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ وہ رزان کی موت کی تحقیقات کریں گے۔جنازے کے چند گھنٹے بعد غزہ سے اسرائیل کی جانب دو راکٹ داغے گئے۔ اسرائیل فورس نے کہا کہ اس کے بعد سرحدی بستیوں میں فضائی حملے کا سائرن بجایا گیا۔