یہودی مذہبی تعلیم میں مشغول بچوں کی فوج میں لازمی شمولیت کے منصوبے پر احتجاج
نیویارک ۔ 10 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) امریکی تجارتی شہر نیویارک کی سڑکوں پر آج انتہائی سخت گیر یہودیوں کے سروں کا سمندر دیکھا گیا جو حکومت اسرائیل کی ایک تجویز کے خلاف احتجاج کررہا تھا۔ حکومت اسرائیل نے اپنی فوج میں انتہائی سخت گیر یہودی بچوں کیلئے بھی فوج میں بھرتی کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ قبل ازیں یہودی مذہبی تعلیم میں مشغول بچوں اور افراد کو فوج میں لازمی بھرتی سے استثنیٰ حاصل تھا۔ نیویارک پولیس کے مطابق تقریباً 3 لاکھ سیاہ پوش یہودی جلوس کی شکل میں سڑکوں پر نکل آئے۔ جلوس کے منتظمین نے یہودی مذہبی روایات کی پابندی کرتے ہوئے مردوں اور خواتین کو الگ الگ گروپوں میں رکھا تھا کیونکہ یہودی مذہب میں بھی خواتین اور مردوں کا یکجا ہونا ممنوع ہے۔
یہودیوں نے اتوار کو ہفتہ وار عبادت کے موقع پر بروکلین میں اپنا اجتماع منعقد کیا تھا۔ کئی سخت گیر یہودی مذہبی رہنماؤں نے الزام عائد کیا کہ اسرائیلی حکومت یہودی مذہبی معاشرہ کو تباہ و برباد کرنے کے درپے ہے اور ملک کو ’پگھلتے ہوئے سیکولر برتن‘ میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ واضح رہیکہ اسرائیلی سنٹرل بینک کے سربراہ کے علاوہ بین الاقوامی ادارہ تنظیم برائے اقتصادی تعاون و ترقی نے خبردار کیا ہیکہ اسرائیل کے سخت گیر یہودی علاقوں اور عرب محلہ جات میں بیروزگاری سے اسرائیل کی اقتصادی ترقی کے امکانات پوری طرح متاثر ہوں گے۔