ارکان اسمبلی کی معطلی سے برسر اقتدار حلقوں میں بھی الجھن

عجلت پسندانہ فیصلہ ، سیشن کے ختم تک ایوان میں صرف حکمراں اور حلیف جماعتیں ہوں گی
حیدرآباد ۔ 5 ۔ اکتوبر (سیاست نیوز) تلنگانہ اسمبلی سے اہم اپوزیشن جماعتوں کے ارکان کی معطلی نے برسر اقتدار ٹی آر ایس کے حلقوں میں بھی بے چینی پیدا کردی ہے۔ اسمبلی کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب ایوان کی کارروائی کے آغاز کے 15 منٹ بعد احتجاجی ارکان کو معطل کرتے ہوئے ایوان کو عملاً اپوزیشن سے خالی کردیا گیا۔ ایوان میں اب ہفتہ تک جو کہ اجلاس کا آخری دن ہے ٹی آر ایس اور اس کی حلیف جماعت کے ارکان ہی دکھائی دیں گے۔ عام طور پر اپوزیشن کی جانب سے ہنگامہ آرائی کی صورت میں اسپیکر اجلاس کو مختصر وقت کیلئے ملتوی کرتے ہوئے فلور لیڈر کا اجلاس طلب کرتے ہیں تاکہ مسئلہ کی یکسوئی کی جاسکے ۔ تاہم اسپیکر مدھو سدن چاری نے اس طرح کا کوئی فیصلہ نہیں کیا اور صرف 15 منٹ میں ارکان کو معطل کردیا گیا۔ اسی طرح گزشتہ جمعرات کو اپوزیشن کے احتجاج پر کارروائی کو صرف 5 منٹ میں دن بھر کیلئے ملتوی کردیا گیا تھا۔ حکومت کی آج کی کارروائی میں نہ صرف اپوزیشن بلکہ برسر اقتدار حلقوں میں الجھن پیدا کردی۔ کئی ٹی آر ایس ارکان اور بعض وزراء کو معطلی کی اس کارروائی کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے سنا گیا۔نجی گفتگو میں بعض وزراء اور ارکان اسمبلی میں اس فیصلہ کو عجلت میں لیا گیا فیصلہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کارروائی سے اپوزیشن جماعتیں نہ صرف متحد ہوگئیں بلکہ انہیں حکومت کے خلاف ایک مسئلہ ہاتھ لگ گیا ہے۔ بعض ارکان نے کہا کہ حکومت میں شامل بعض افراد اس طرح کے فیصلوں کے ذریعہ حکومت کے لئے مسائل پیدا کر رہے ہیں۔ ارکان کا خیال تھا کہ اپوزیشن کو سیشن کے آخری دن تک معطل کرنے کے بجائے صرف ایک دن کیلئے معطل کیا جاتا تو بہتر ہوتا۔ دوسری طرف اپوزیشن ارکان حکومت کی اس کارروائی سے کافی خوش دکھائی دے رہے تھے۔ معطلی کے فوری بعد تمام اپوزیشن جماعتوں نے اجلاس طلب کرتے ہوئے مشترکہ احتجاجی لائحہ عمل کو قطعیت دی ہے۔ کل 6 اکتوبر سے اپوزیشن قائدین چیف منسٹر کے انتخابی حلقہ گجویل سے اپنے احتجاجی پروگرام کا آغاز کریں گے۔ اپوزیشن جماعتوں نے 10 اکتوبر کو تلنگانہ بند بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔