کانگریس اور دیگر پارٹیوں کی صدرجمہوریہ سے نمائندگی ، بی جے پی حکومت پر سپریم کورٹ کی توہین کرنے کا الزام
نئی دہلی ۔ /26 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے آج رات اروناچل پردیش میں صدر راج نافذ کرنے کیلئے مرکزی کابینہ کے فیصلہ کی توثیق کردی ۔ ایک ماہ سے جاری سیاسی اتھل پتھل کے بعد صدرجمہوریہ نے صدر راج کے نفاذ کا اعلان کیا ۔ اس مسئلہ پر سپریم کورٹ میں سیاسی محاذ آرائی جاری ہے ۔ اپوزیشن کانگریس اوردیگر پارٹیوں نے اس فیصلہ کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ فیصلہ جمہوریت کے ’’قتل‘‘ کے مترادف ہے ۔ گزشتہ دو دن کے دوران وسیع تر مشاورت کے بعد پرنب مکرجی نے صدر راج کے نفاذ کے اعلامیہ پر دستخط کی ۔ انہوں نے ریاست میں دستوری بحران کی صورتحال ہونے کے دعویٰ کو قبول کیا ہے ۔ صدرجمہوریہ نے جن سے کل وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے ملاقات کی تھی اور ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کی اشد ضرورت پر زور دیا تھا ۔ حکومت کی وضاحت پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی عدم استحکام کے باعث اروناچل پردیش میں دستوری مشنری درہم برہم ہوگئی تھی ۔ وزارت داخلہ کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ صدرجمہوریہ نے اروناچل پردیش کی سیاسی صورتحال کا اپنے طور پر جائزہ لیتے ہوئے یہ اندازہ کرلیا کہ اس ریاست میں دستوری بحران پیدا ہوا ہے ۔ لہذا صدر راج نافذ کرنے کیلئے /24 جنوری 2016 ء کو مرکزی کابینہ کی جانب سے جو سفارش کی گئی ہے اسے قبول کیا جاناچاہئیے ۔ وزارت داخلہ نے بتایا کہ صدرجمہوریہ نے دستور کے آرٹیکل 356(1) کے تحت اعلامیہ پر دستخط کئے ہیں ۔ ریاستی اسمبلی کو آج سے معطلی کی حالت میں رکھا ہے ۔
مملکتی وزیر داخلہ نے کہا کہ کابینہ نے یہ فیصلہ صدرجمہوریہ کے پاس روانہ کیا تھا کیونکہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران ریاستی اسمبلی کا سیشن نہیں طلب کیا گیا ۔ کانگریس ،جنتادل یو ، سی پی آئی اور عام آدمی پارٹی نے صدر راج نافذ کرنے کیلئے مرکز کے فیصلہ کو جمہوریت کا قتل قرار دیا اور کہا کہ یہ وفاقیت پر مرکز کا حملہ ہے ۔ بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے سپریم کورٹ کی توہین کی ہے جہاں پر اس مسئلہ کے کیس کی سماعت زیردوران ہے ۔ تاہم بی جے پی نے مرکز کے فیصلہ کی مدافعت کی اور کہا کہ ہمہ رخی طور پر اروناچل پردیش ریاست کا جائزہ لینے کے بعد مرکز نے فیصلہ کیا ہے ۔ کیونکہ یہاں پر دستور اتھاریٹی مفلوج ہوگئی تھی ۔ بی جے پی نے کانگریس پر الزام عائد کیا کہ وہ اس مسئلہ کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کررہی ہے ۔ کانگریس قائدین نے جن میں سابق مرکزی وزیر ملکارجن کھرگے ، غلام نبی آزاد بھی شامل ہے صدرجمہوریہ سے ملاقات کی اور بعد ازاں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ارونا چل پردیش میں صدرراج نافذ کرنے صدرجمہوریہ کا فیصلہ منتخب ارکان کے خواہشات کے مغائر ہے ۔