چیف منسٹر کھنڈو کے ساتھ پی پی اے کے 33 ارکان زعفرانی جماعت میں شامل
ایٹا نگر ۔ /31 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) اروناچل پردیش میں تیز رفتار سیاسی تبدیلیوں کے درمیان آج بی جے پی کی حکومت تشکیل دی گئی جب سیاسی طور پر مخدوش اس ریاست کے چیف منسٹر پیماکھنڈو کے زیرقیادت پیپلز پارٹی آف اروناچل پردیش کے 43 کے منجملہ 33 ارکان اسمبلی زعفرانی جماعت میں شامل ہوگئے ۔ کھنڈو نے ان ارکان اسمبلی کی اسپیکر تنزونگ نوربوتھونگڈوک کے روبرو پریڈ کروائی جس کے بعد انہوں نے ارکان کی بی جے پی میں شمولیت کو قبول کرلیا ۔ پی پی اے کے صدر کہنا بینگیا کی جانب سے کھنڈو ان کے نائب چونامین اور دیگر پانچ ارکان اسمبلی کو مبینہ مخالف پارٹی سرگرمیوں کی پاداش میں عارضی طور پر معطل کردیا تھا جس کے ساتھ ہی جمعرات کی شب ایک بڑا سیاسی ڈرامہ شروع ہوگیا تھا ۔ پی پی اے نے جو شمال مشرقی جمہوری اتحاد حکومت کی ایک حلیف ہے گزشتہ روز تاکم پادیو کو ریاست کا نیا چیف منسٹر منتخب کیا تھا ۔ پی پی اے نے اپنے مزید چار ارکان اسمبلی کو آج معطل کردیا تھا ۔ جن میں ہرنچن نگاندم ، بامنگ فیلکس ، پنجن مارا اور پانی تارم بھی شامل ہیں ۔ تاہم سیاسی توازن میں اس وقت نمایاں تبدیلی ہوئی جب پی پی اے ارکان اسمبلی کی اکثریت جس نے ابتداء میں پاریو کی تائید کی تھی لیکن بعد میں اپنی سیاسی وفاداریوں کو کھنڈو سے وابستہ کردیا ۔کھنڈو نے اسمبلی کے احاطہ میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’اروناچل میں بالآخر کنول کھیل گیا ۔
نئی حکومت کی قیادت میں نئے سال کے دوران عوام اس ریاست میں ترقی کی ایک نئی صبح دیکھیں گے ‘‘ ۔ بی جے پی میں اپنے گروپ کے انضمام کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے چیف منسٹر کھنڈو نے کہا کہ ریاست اور عوام کے مفاد کے پیش نظرحالات نے ان ارکان اسمبلی کو بی جے پی میں انضمام کے لئے مجبور کردیا تھا ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ’’کئی سال تک کانگریس کی غلط حکمرانی کے سبب ہم نے ریاست میں کوئی ترقی محسوس نہیں کی ۔ ریاست کی ترقی و خوشحالی کے ارادہ سے ہم پی پی اے میں شامل ہوئے لیکن وہاں بھی ویسے ہی حالات رہے جہاں پارٹی کے صدر اپنے ارکان اسمبلی کے ساتھ غیر جمہوری سلوک کیا کرتے تھے ۔ چنانچہ ترقی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ہم نے ریاست کی مجموعی ترقی کے لئے بی جے پی میں شمولیت اختیار کی ہے ‘‘ ۔