تلنگانہ اور دیگر ریاستوں میں اردو میں امتحان لکھنے کی سہولت کی عدم فراہمی افسوسناک ، حامد محمد خاں کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔7فروری(سیاست نیوز) نیٹ 2017میں اردو زبان کو شامل کیا جائے۔ امیر جماعت اسلامی تلنگانہ و اڈیشہ جناب حامد محمد خان نے پریس کانفرنس کے دوران یہ مطالبہ کیا اور کہا کہ اردو کو نیٹ 2017میں بطور زبان شامل کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست تلنگانہ کے علاوہ ملک کی دیگر ریاستوں کرناٹک‘ مہاراشٹرا‘ بہار‘ اتر پردیش‘ بنگال کے علاوہ دیگر ریاستوں میں اردو بولنے والوں کی کثیر آبادیاں موجود ہیں لیکن اس کے باوجود اردومیں نیٹ امتحان لکھنے کی سہولت فراہم نہ کئے جانے پر حیرت کا اظہار کیا۔انہوں نے بتایا کہ اردو میں نیٹ تحریر کرنے کی اجازت کی فراہمی کیلئے جماعت اسلامی کی جانب سے منظم انداز میں مہم چلائی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس سلسلہ میں ریاستی چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے نمائندگی کے علاوہ ملک کے اراکین پارلیمان کو متوجہ کرواتے ہوئے مسئلہ کو مرکزی حکومت کے آگے پیش کرنے کی خواہش کی جائے گی۔ جناب حامد محمد خان نے بتایا کہ 2016نیٹ میں اردو زبان میں نیٹ تحریر کرنے کی اجازت فراہم کی گئی تھی لیکن جاریہ سال اردو زبان کو خارج کرتے ہوئے صرف 8زبانوں میں نیٹ لکھنے کی اجازت فراہم کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نیٹ2017کیلئے ہندی‘ انگریزی‘ بنگالی‘ گجراتی ‘ مراٹھی‘ ٹامل‘آسامی اور تلگو میں نیٹ تحریر کرنے کی اجازت فراہم کی گئی تھی لیکن مابعد دباؤ کو دیکھتے ہوئے مزید 2زبانوں کو اس میں شامل کیا گیا۔ جناب حامد محمد خان نے بتایا کہ ہندستان ایک کثیر لسانی ملک ہے اسی لئے اس ملک میں زبان بولنے والوں کی قدر کرتے ہوئے انہیں ان کی زبان میں امتحان تحریر کرنے کی اجازت فراہم کرنی چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک کی کئی ریاستوں میں اردو دوسری سرکاری زبانوں میں شامل ہے اور اس زبان میں زائد از ایک لاکھ طلبہ انٹرمیڈیٹ امتحان تحریر کر رہے ہیں اس کے علاوہ ریاست تلنگانہ میں 40سے زائد اردو میڈیم جونیئر کالجس موجود ہیں اور حکومت تلنگانہ نے وزیر اعظم کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے اس مسئلہ پر نمائندگی بھی کی تھی لیکن اس کے باوجود یہ مسئلہ نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ جناب حامد محمد خان نے استفسار کیا کہ آخر کیوں اردو کو ان زبانوں کی فہرست سے خارج کیا گیا جن میں نیٹ امتحان تحریر کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ قومی سطح پر منعقد ہونے والے اس اہلیتی امتحان میں اردو زبان میں امتحان کی اجازت دیئے جانے سے لاکھوں اردو داں افراد کا فائدہ ہو سکتا ہے اسی لئے جماعت اسلامی اس سلسلہ میں نمائندگی کرتے ہوئے اردو میں نیٹ کی سہولت کی فراہمی کا مطالبہ کرے گی۔انہوںنے بتایا کہ مہاراشٹرا میں 156جونیئر کالجس موجود ہیں جن کا ذریعہ تعلیم اردو ہے اسی لئے حکومت کو چاہئے کہ فوری اس سلسلہ میں احکامات کی اجرائی عمل میں لائی جائے تاکہ اردو داں طلبہ اپنی مرضی کے مطابق اردو میں امتحان تحریر کرنے کا متحمل رہ سکے۔انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران ملک کی مختلف زبانو ں کے استعمال کرنے والوں کے فیصد کی تفصیلات بھی پیش کی اور کہا کہ اردو زبان کی ترقی و ترویج کیلئے ضروری ہے کہ اس زبان کی بقاء کیلئے جدوجہد کی جائے۔