ضلع ایجوکیشنل آفیسر کی جانب سے اردو اساتذہ کی تربیت کا عدم انتظام
حیدرآباد /2 جنوری ( سیاست نیوز ) اردو کے ساتھ سرکاری سطح پر تعصب کی کئی مثالیں ملتی ہیں لیکن جب اس زبان کے ساتھ محکمہ تعلیم کی جانب سے ہی سوتیلا سلوک اختیار کیا جانے لگے تو اسی زبان کی ترقی کا ڈھنڈورا پیٹنے والی حکومت کے اعلانات پر ہونے والے شبہات یقین میں بدل جاتے ہیں ۔ اردو کو ریاست تلنگانہ میں دوسری سرکاری زبان کا موقف حاصل ہے اور چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ اپنی اردو دانی کے ذریعہ اردو والوں کو خوش تو کر رہے ہیں لیکن عملی طور پر اردو کی حالت کا جائزہ لیا جائے تو اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ ہر محکمہ کی جانب سے اردو کو نظر انداز کرنے کی پالیسی اختیارکی گئی ہے ۔ کمشنر اسکول ایجوکیشن کے احکام کے مطابق ڈسٹرکٹ ایجوکیشنل آفیسر حیدرآباد کی جانب سے ضلع حیدرآباد کے حدود میں موجود خانگی مسلمہ اسکولوں کے اساتذہ کیلئے تربیتی کلاسیس کا آغاز 5 جنوری سے ہو رہا ہے لیکن ضلع ایجوکیشنل آفیسر کی جانب سے اردو اساتذہ کی تربیت کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے ۔ نویں اور دسویں جماعت کو پڑھانے والے حساب ، سائنس ، بائیولوجی ، سماجیات ، انگریزی اور ہندی کے علاوہ تلگو کے اساتذہ کی تربیت کا مسٹر سومی ریڈی ڈی ای او حیدرآباد کی جانب سے اہتمام کیا گیا ہے لیکن اردو زبان کو قطعی طور پر نظر انداز کرتے ہوئے یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ اردو کے مستقبل کو سرکاری طور پر تاریک کرنے میں محکمہ تعلیم بھی پیچھے ہی رہے گا چونکہ جب اردو زبان کے اساتذہ کی ہی تربیت یقینی نہیں بنائی جائے گی کہ وہ کیا طلبہ کی بہشتر تعلیم کو یقینی بنائیں گے ؟ جب ایسا نہیں ہوگا تو بتدریج اردو زبان اختیار کرنے والے طلبہ کی تعداد گھٹتی چلی جائے گی ۔ مسلم ایجوکیشنل سوسائٹی کے ذمہ داران نے ڈی ای او کے اس رویہ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ڈی ای او کی جانب سے جاری کردہ احکامات حیرت کا باعث ہے ۔ 31 ڈسمبر کو جاری کردہ ان احکامات میں تمام مضامین کے اساتذہ کی تربیت کے انتظام کی تفصیلات فراہم کی گئی ہے ۔ لیکن احکامات میں اردو کا کہیں تذکرہ تک موجود نہیں ہے ۔