اردو زبان کی ترقی و فروغ کے لیے نوجوان نسل میں کتب بینی پر زور

حیدرآباد ۔ 28 ۔ جنوری : ( پریس نوٹ ) : اردو زبان کی ترقی اور فروغ کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم نوجوان نسل میں اردو کتب بینی کا شعور بیدار کریں ۔ ان خیالات کا اظہار پدم شری جیلانی بانو نے کیا ۔ وہ آج انجمن ترقی بقاء و اردو کی جانب سے منعقدہ کتب میلہ کے تیسرے دن منعقدہ سمینار بعنوان ’ بچوں میں کتب بینی کو کیسے فروغ دیں ‘ میں بطور مہمان خصوصی مخاطب تھیں ۔ اس موقع پر انہوں نے طلبہ اور اساتذہ کو اس بات کا عہد دلایا کہ وہ انفرادی طور پر اردو کے فروغ اور ترقی کے لیے عملی اقدامات کریں ۔ محترمہ جیلانی بانو نے کہا کہ اردو پڑھنے سے کسی بھی فرد کے ترقی کے مواقع نہ کبھی مسدود ہوئے اور نہ کبھی ہوسکتے ہیں ۔ پدم شری نے میلہ کے منتظمین کی ستائش کی اور کہا کہ اس قسم کی سرگرمیوں سے اردو کے فروغ کے لیے راہیں ہموار ہوتی ہیں ۔ انہوں نے صدر انجمن اعجاز علی قریشی کو مبارکباد پیش کی ۔ سمینار کی صدارت پروفیسر مجید بیدار نے کی ۔ انہوں نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ٹیلی ویژن اور انٹرنیٹ کی موجودہ عصری سہولت کے باوجود کتاب کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن ٹیلی ویژن کے مشاہدہ کو کم کرتے ہوئے کتب بینی پر توجہ مرکوز کریں ۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں میں مطالعہ کا ذوق پیدا کریں ۔

اس سمینار میں مختلف یونیورسٹیز اور کالجس کے اساتذۃ کے علاوہ مختلف اسکالرس نے مقالے پڑھے ۔ ڈاکٹر صبیحہ نسرین نے نئی نسل میں اردو کتب بینی کا فروغ کیونکر ممکن ہے کے موضوع پر اپنا مقالہ پیش کیا اور کہا کہ جو قوم اہل کتاب ہے اس قوم میں کتب بینی کا فروغ مسئلہ نہیں ہونا چاہئے ۔ عثمانیہ یونیورسٹی شعبہ اردو کے ریسرچ اسکالر فاضل حسین پرویز ( ایڈیٹر گواہ ) نے اپنے مقالے میں بچوں کے لیے موجود اردو کتابوں کے حوالے سے کہا کہ موجودہ دور میں بچوں کے مزاج کے مطابق اردو کی کتابیں دستیاب نہیں ہیں ۔ یہ ایک لمحہ فکر یہ ہے اور سب کو اس حوالے سے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ سید حبیب امام قادری ریسرچ اسکالر نے اپنے مقالہ میں اس بات پر زور دیا کہ کتابوں کا مطالعہ بچوں کی شخصیت اور تربیت پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے ۔ محترمہ پروین سلیم نے پائیلٹ اسٹیڈی پر مقالہ پیش کیا ۔ اسکالر محمد احتشام الحسن مجاہد نے کتاب بینی کے رخصت ہوتے ہوئے شوق کو زندہ کرنے کے لیے اساتذہ کے رول کو اجاگر کیا ۔

اور کہا کہ انٹرنیٹ کو بھی ایک وسیلہ کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اردو کتب بینی کو فروغ دیا جاسکتا ہے ۔ ایم اے عزیز سہیل نے اردو کتاب بینی سے بڑھتی ہوئی بے رغبتی پر تشویش کا اظہار کیا ۔ محمد حمید الظفر سابق پی آر او اردو اکیڈیمی نے اس موقع پر کہا کہ اردو میں بچوں کے ذوق کے حساب سے کتابوں کی عدم دستیابی سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔ پروفیسر ریحانہ سلطانہ ( مانو ) نے سمینار میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی ۔ محمد مصطفی علی سروری اسوسی ایٹ پروفیسر ( مانو ) نے انجمن کی طرف سے شروع کردہ کتب میلہ اور سمینار کا مقصد اساتذہ اور ریسرچ اسکالرس کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا ہے ۔ محمد الیاس طاہر اور منور خاتون نے بھی اظہار خیال کیا ۔ سمینار کے آغاز میں انجمن کے صدر نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور انجمن کا تعارف پیش کیا ۔ جب کہ آخر میں پدم شری جیلانی بانو نے مقالہ نگاروں میں انعامات تقسیم کئیے ۔۔