اردو خطاطی کی بقا اور استحکام کیلئے اس فن کو نئی نسل میں منتقل کیا جائے

دفتر سیاست میں اردو خطاطی کلاسیس کا افتتاح ، جناب زاہد علی خاں کا خطاب

حیدرآباد ۔ یکم ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : اردو زبان کو بولنے سے اس کی شیرینی کا اندازہ ہوتا ہے اور اس کو خوبصورتی کے ساتھ لکھنے سے خوشنویسی اور خطاطی کا فن بنتا ہے اور اردو خطاطی کی بقاء اور استحکام نئی نسل کے بچوں کو تیار کرنے میں ہے ۔ ان خیالات کا اظہار جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے یہاں محبوب حسین جگر ہال میں اردو خطاطی کے گرمائی کوچنگ کلاسیس کا افتتاح کرتے ہوئے کیا ۔ ادارہ سیاست کے زیر اہتمام ہر سال گرمائی میقاتی تعطیلات میں احاطہ سیاست کے محبوب حسین جگر ہال میں اردو خطاطی کی فری کوچنگ کا انعقاد عمل میں آتا ہے اور اس کے لیے نامور خطاط جناب نعیم صابری کے خدمات حاصل کی جاتی ہیں ۔ نعیم الخطاط کے اردو خطاطی کے تلامیذ میں کمسن 6 سال کے عمر سے 75 سال کے معمر حضرات شامل ہیں ۔ جو اردو / عربی رسم الخط کو سیکھتے ہیں ۔ ان کے ساتھ ان کے ہونہار فرزند محمد فہیم اور محمد ماجد اور محمد سراج کی معاونیت ہے ۔ اردو خطاطی کی کلاسیس چلائی جاتی ہیں ۔ جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے اردو خطاطی کا مشاہدہ کرتے ہوئے اپنے تاثر میں بتلایا کہ نعیم صابری صاحب اپنے شاگردوں کو تیار کرتے ہوئے اس فن کو نئی نسل میں منتقل کرنے کا کام انجام دے رہے ہیں ۔ اس سال اردو خطاطی کی کلاسیس یکم مئی تا 10 جون تک صبح کے اوقات میں جاری رہے گی ۔ سال حال اردو خطاطی کی کلاسیس میں 6 سال کی عمر کے ننھے بچے سے 65 سال کی عمر تک کے معمر حضرات شرکت کررہے ہیں ۔ محمد نظام الدین فاروقی عمر 64 سال اور شیخ عبدالکریم عمر 60 سال نے اس فن کو سیکھنے کی وجہ بتائی کہ اس سے اپنی مادری زبان اردو کے ساتھ عربی زبان کو پڑھنے اور سننے کے ساتھ اب لکھنے کا موقع مل رہا ہے ۔ محمد فرقان ( چینائی ) تمل ناڈو سے یہاں حیدرآباد گرمائی تعطیلات کے لیے آئے اور اس کا صحیح مصرف اردو سیکھنا بتایا جو پرائمری اسکول کے طالب علم ہیں ان کلاس میں لڑکے / لڑکیوں ، خواتین اور حضرات ہر عمر کے افراد کے شرکت کررہے ہیں ۔۔