نئی دہلی۔/27فبروری، ( سیاست ڈاٹ کام ) حکومت نے آج ایک بارپھر یہ اشارے دیئے کہ وہ اراضیات بل پر نظر ثانی کرسکتی ہے۔ حکومت کے مطابق اس کی اعلیٰ سطحی قیادت اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ مسلسل ربط بنائے ہوئے ہے جہاں ان کی تجاویز اور مشوروں پر غور و خوض کیا جائے گا۔ وزیر پارلیمانی اُمور ایم وینکیا نائیڈو نے اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنے موقف کا پہلے ہی اظہار کرچکی ہے کہ کسی بھی قابل عمل مشوروں اور تجاویز کیلئے اس کے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔اس سلسلہ میں کانگریس لیڈران اور اسوقت کے کامر س منسٹر آنند شرما کے ذریعہ تحریر کئے گئے مکتوبات کا حوالہ دیا گیا جہاں سابق وزیر اعلیٰ مہاراشٹرا پرتھوی راج چوہان کا بھی ذکر ہے، جو انہوں نے اراضیات ایکٹ کے خلاف دیا تھا جو یو پی اے حکومت کی جانب سے متعارف کیا گیا تھا۔ انہوں نے اپوزیشن پارٹی سے خواہش کی کہ وہ اس بل کی عملی حیثیت کے حقائق کو سمجھیں اور تائید کریں۔ پارلیمنٹ کے باہر انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کچھ فیڈ بیک ملنے کے بعد حکومت نے ایکٹ میں ترمیم کی تاہم اب کچھ لوگ ترمیمات کی بات کررہے ہیں اور
اپنے مشورے دیتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ایسا نہیں ہونا چاہیئے، ویسا نہیں ہونا چاہیئے یا ایسا ہونا چاہیئے اور ویسا ہونا چاہیئے وغیرہ۔ یعنی جتنے منہ اتنی باتیں۔ ہماری اعلیٰ سطحی قیادت اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ تبادلہ خیال کررہی ہے۔ حکومت ان کی تجاویز اور مشوروں پر غور و خوض کرے گی اور اگر تجاویز بہتر ہوئیں تو ان پر ضرور عمل آوری کی جائے گی۔ انہوں نے ایک بار پھر اپنی بات دہراتے ہوئے کہا کہ ہم یہ بات پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ گہری سوچ اور فکر کے بعد دیئے گئے مشورے ہمارے لئے قابل احترام ہوں گے۔ وزیر مالیات ارون جیٹلی نے کہا کہ اسوقت کے کامرس اور انڈسٹری منسٹر آنند شرما نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی مداخلت کی خواہش کی تھی کیونکہ بل پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا کیونکہ بل منظور ہونے کے بعد اراضیات کے دام نہ صرف یہ کہ آسمانوں کو چھونے لگے بلکہ اراضیات کے حصول کے عمل کو بھی مشکل ترین بنادیئے۔