دوسروں کو درس دینا پارٹی کو زیب نہیں دیتا ۔ جی نارائن ریڈی کا بیان
حیدرآباد ۔ 26 ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز ) : تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے خازن جی نارائن ریڈی نے کہا کہ تہذیب اور اخلاق کا درس دینا ٹی آر ایس کو زیب نہیں دیتا ۔ اس معاملے میں پہلے ٹی آر ایس اپنا محاسبہ کریں پھر کانگریس کو تلقین کرنے کی کوشش کریں ۔ آج میڈیا سے بات کرتے ہوئے جی نارائن ریڈی نے کہا کہ ریونت ریڈی کے وزیر صحت کے خلاف ریمارکس پر وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی آر نے ٹیوٹ کرتے ہوئے راہول گاندھی اور صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی اتم کمار ریڈی کو مشورہ دیا کہ جس طرح منی شنکر ایر کے خلاف کارروائی کی گئی ہے، اسی طرح ریونت ریڈی کے خلاف کارروائی کریں ۔ ٹی آر ایس کے دوسرے ارکان اسمبلی اور قائدین نے سیاسی شہرت کے لیے کانگریس پر ریمارکس کیے ہیں ۔ کانگریس کو مفت میں مشورہ دینے سے قبل کے ٹی آر وزیر صحت کے ریمارکس کا جائزہ لیں جنہوں نے ریونت ریڈی کے خلاف کیے ہیں ۔ کیا ایک وزیر کو غیر ذمہ دارانہ ریمارکس کرنے کی اجازت ہے ؟انہوں نے کے ٹی آر سے استفسار کیا ۔ کے ٹی آر پہلے لکشما ریڈی کو وزارت سے برطرف کریں ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے سی آر نے تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے صدر نشین پروفیسر کودنڈا رام کی جس طرح توہین کی ہے ، عوام نے اس کو فراموش نہیں کیا ہے ۔ ٹی آر ایس سربراہ سے ایک چھوٹے قائد تک کئی کئی قائدین غیر پارلیمانی الفاظ کا استعمال کرچکے ہیں ۔ علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دینے والی سونیا گاندھی کو چیف منسٹر کے سی آر نے ’شیطان ‘ قرار دیا تھا ۔ اس طرح کی زبان کا استعمال کرنا کیا ٹی آر ایس کی تہذیب ہے ۔ پہلے کے ٹی آر اپنے قائدین کے تنقیدوں کا محاسبہ کریں پھر دوسروں کو مشورہ دینے کی جرات کریں ۔ اگر ریونت ریڈی کے وزیر صحت کے خلاف الزامات غیر مناسب نظر آتے ہیں تو حکومت اس کی تحقیقات کرائے ۔ کیوں کہ ریونت ریڈی نے وزیر صحت کے الیکشن حلف نامہ کا بھی حوالہ دیا ہے اور لکشما ریڈی کو مشورہ دیا کہ وہ پہلے ریونت ریڈی سے معذرت خواہی کریں ۔