احتجاجیوں نے پارلیمنٹ ہاؤز کا تخلیہ کردیا

اسلام آباد۔ 4 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کا سیاسی بحران ختم ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور حکومت اور احتجاجیوں کے درمیان مذاکرات کی کوششیں آج مزید تیز ہوگئیں۔ جاریہ کشیدگی میں کمی کا اشارہ دیتے ہوئے وزیر داخلہ چودھری نثار نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک نے انتہائی سکیورٹی کے حامل علاقہ سے تخلیہ پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ بعدازاں ان دو جماعتوں کے کارکن پارلیمنٹ ہاؤز سے چلے گئے اور ڈی چوک پر جمع ہوگئے۔ آج شدید بارش کے دوران احتجاجیوں سے خطاب کرتے ہوئے علامہ طاہرالقادری نے ارکان پارلیمنٹ پر پرامن احتجاجیوں کو دہشت گرد قرار دینے کی مذمت کی۔ عوام کا یہ احتجاج بارش سے متاثر رہا اور انہیں چھتری و عارضی خیموں میں پناہ لینی پڑی۔ اس دوران مشترکہ پارلیمانی سیشن کے بعد وزیراعظم نواز شریف سے سرکاری کمیٹی کے ارکان نے ملاقات کی۔ بتایا جاتا ہے کہ نواز شریف نے کہا کہ ’’سیاسی جرگہ‘‘ جو فیصلہ کرے وہ ان کے لئے قابل قبول ہے۔ وزیر داخلہ نے واضح کیا کہ حکومت کو پاکستان تحریک انصاف کے 6 کے منجملہ 5 مطالبات قبول کرنے میں کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے استعفیٰ کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوگی۔ اس دوران فوجی سربراہ جنرل راحیل نے چیف منسٹر شہباز شریف سے راولپنڈی میں واقع آرمی ہاؤز میں ملاقات کی۔

جرگہ فریقین سے مذاکرات کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔
الطاف حسین پارٹی کی کارکردگی سے مایوس ، مستعفی ہونے کی دھمکی
کراچی۔ 4 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) کے لندن میں موجود سربراہ الطاف حسین نے واضح کیا ہے کہ پارٹی قائدین کے طرز عمل سے وہ ناراض ہیں۔ انہوں نے لندن میں واقع پارٹی ہیڈکوارٹر سے کارکنوں کی ریالی کو مخاطب کرتے ہوئے بحیثیت پارٹی لیڈر مستعفی ہوجانے کی دھمکی دی، لیکن جذباتی ہجوم نے ان کی درخواست کو قبول نہیں کیا اور کہا کہ وہ کسی اور کو اپنا لیڈر قبول نہیںکریں گے۔ الطاف حسین نے کہا کہ پارٹی قائدین کے کام کے انداز اور اقرباء پروری کو دیکھ کر انہیں بے حد دُکھ پہنچا۔ الطاف حسین ایم کیو ایم کے بانی لیڈر ہیں جو غیرمنقسم ہندوستان سے پاکستان نقل مقام کرنے والے اُردو عوام کی نمائندگی کرتی ہے وہ ڈسمبر 1991ء سے لندن میں جلاوطنی کی زندگی گذار رہے ہیں ۔