غریب مسلم لڑکیوں کا استحصال کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا منصوبہ
حیدرآباد۔26جنوری ( ایجنسیز) حالیہ مہینوں میں روڈی شیٹرس‘ چین اڑانے والوں اور اسنیک گینگ کو حراست میں لینے کے بعد شہر کی پولیس پرانے شہر میں کنٹراکٹ میریج کروانے والے دلالوں اور بروکرس کے خلاف پی ڈی ایکٹ کو رو بعمل لائے گی ۔ ساؤتھ زون کے ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ اندرون ایک ہفتہ پولیس پرانے شہر میں سرگرم کنٹراکٹ میریج بروکرس کے خلاف احکامات جاری کئے جائیں گے ۔ پولیس اس طرح کے پانچ کیسوں میں ملوث اصل سرغنہ کو گرفتار کرنے کی کوشش کرے گی ۔ انہوں نے اس طرح کے واقعات کو فحاشی سے تعبیر کرتے ہوئے بتایا کہ شادی کروانے کے اندرون تین چار یوم لڑکی کو طلاق دلائی جاتی ہے ۔ بعض صورتوں میں شادی کے وقت ہی تین چار دن بعد کا طلاق نامہ تیار کرکے بھی دستخط حاصل کرئے جاتے ہیں ۔ پولیس عہدیدار نے بتایا کہ حالانکہ مسلم پرسنل لاء کمسن لڑکیوں کے لئے کنٹراکٹ میریج یعنی معاہدہ کی شادیوں کی قطعی اجازت نہیں دیتا اور اگر اس کی زبردستی شادی کردی جائے تب یہ گناہ ہوگا ۔ اس طرح کے کیسیس میں کمی کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس طرح کے واقعات کو کچل دیا جائے گا ۔ پولیس عہدیدار نے اسطرح کے چند کیسیس کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اس میں ملوث افراد کو چاہے وہ عرب باشندے کیوں نہ ہوں گرفتار کرنے میں پس و پیش نہیں کرے گی ۔ انہوں نے ان جرائم میں پیسہ کے زیادہ استعمال کی بات بتائی اور کہا کہ اس طرح کے کیسیس کو آئی پی سی 236 اور 226 جوڈیشیل ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ کیا جائے گا ۔ پولیس عہدیدار نے بتایا کہ اس طرح کے جرائم شہر کے دوسرے مقامات پر بھی پیش آرہے ہیں ‘ تاہم پولیس پرانے شہر پر خصوصی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں تاکہ کنٹراکٹ میریج بروکرس کا شکار بننے والی لڑکیوں کی حفاظت کی جاسکے اور پولیس اس سلسلہ میں انسانی تجارت کو روکنے مذہبی قائدین کی بھی مدد حاصل کرے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ تالاب کٹہ ‘ بھوانی نگر پولیس اسٹیشن حدود علاقوں کے غریب مسکین خاص طور پر کنٹراکٹ میریج بروکرس کا شکار ہوتے ہیں ۔ جنوبی اشیاء کی خواتین سے شادی کے متعلق عرب ممالک میں اگر چیکہ سخت خواتین موجود ہیں جبکہ نااہل قاضی حضرات لڑکیوں کی شادی اور طلاق میں ملوث ہوتے ہیں ۔ پولیس عہدیدار نے مزید بتایا کہ کنٹراکٹ میریج کے خلاف احتجاج کرنے والے لڑکیوں کے والدین کو پچاس ہزار تا ایک لاکھ معاوضہ ادا کرتے ہوئے انہیں خاموش بٹھایا جاتا ہے ۔ شہر کے دیگر علاقوں میں بھی اس طرح کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے پولیس عہدیدار نے بتایا کہ حال ہی میں 13سالہ لڑکی کی گولکنڈہ علاقہ میں عمانی باشندے سے شادی کی بات بتائی‘ ایک سماجی کارکن سلیمان نے اس بات سے واقف کروایا ۔