پیارے بچو! دنیا بھر میں ابابیل کی مختلف اقسام پائی جاتی ہیں جن میں سرد علاقوں کی ابابیلیں سرفہرست ہیں ۔ دو قسم کی ابابیلیں گرمی کے موسم میں سرد علاقوں سے ہجرت کرکے ایشیائی ممالک میں آتی ہیں ۔ جبکہ دوسری قسم کی مستقل طور پر یہاں پائی جاتی ہیں ۔ ابابیل ایک چھوٹا اور نازک پرندہ ہے لیکن غیر معمولی طور پر اس کے پر لمبے ہوتے ہیں ۔
اس کی وجہ یہ ہیکہ یہ عام پرندوں کی نسبت زیادہ سفر کرتی ہے ۔ اس کے پنجے نہایت کمزور ہوتے ہیں جس کی وجہ سے یہ دوسرے پرندوں کی طرح زمین پر بھاگ دوڑ نہیں سکتی ۔ البتہ درختوں کی پتلی شاخوں اور بجلی کے باریک تاروں پر بیٹھنے میں یہ پنجے اسے بے حد مدد دیتے ہیں ۔ اس کے پروں میں چمک دمک پیدا کرنے والے کیمیائی ذرات ہوتے ہیں جو مختلف رنگوں میں منعکس ہوکر اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں ۔ ہر سال اس کے پر جھڑتے جاتے ہیں اور نئے پر نکل آتے ہیں۔ اس کے گھونسلے عام طور پر غیر آباد جگہوں جیسے دریاؤں ، تالاب کے کناروں ، پہاڑوں ، غاروں اور درخت کے اندر بنے ہوئے سوراخوں میں پائے جاتے ہیں ۔ کسانوں کیلئے یہ بہت فائدہ مند پرندہ ہے کیونکہ یہ فصلوں کو نقصان پہونچانے والے کیڑوں کی سخت دشمن ہے ۔ جہاں انہیں پاتی ہے چٹ کرجاتی ہیں ۔ اس کی اڑان ہمیشہ جھنڈ کی شکل میں ہوتی ہے ۔ اڑتے وقت یہ منہ سے مختلف قسم کی آوازیں نکالتی ہیں ۔ خوراک کی تلاش اور کھانے کا عمل یہ دوران پرواز ہی سر انجام دیتی ہے ۔ اڑتے وقت یہ اڑنے والی چیونٹیوں کو اس طرح اپنی غذا بناتی ہے کہ پورا منہ کھول لیتی ہے جس کی وجہ سے ڈھیروں چیونٹیاں ایک ہی وقت میں اس کے منہ میں چلی جاتی ہیں ۔