آندھرا پردیش کی تقسیم سے دونوں ریاستوں میں معاشی انقلاب آئیگا

حیدرآباد۔/19فبروری، ( پی ٹی آئی) آندھرا پردیش کی تقسیم سے دونوں ریاستوں تلنگانہ اور آندھرا میں معاشی اور تجارتی سرگرمیوں میں زبردست اضافہ ہوگا۔ دونوں ریاستوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کا مسئلہ جلد سے جلد حل کیا جانا چاہیئے۔ آندھرا کیلئے نئے دارالحکومت کا بھی جلد اعلان کیا جائے۔ صنعتی گھرانوں اور بینک عہدیداروں نے یہ اظہار خیال کیا۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے منیجنگ ڈائرکٹر کے کرشنا کمار نے کہا کہ کسی بھی ریاست کی تقسیم کے مقاصد سے دونوں علاقوں میں پیداوار کو فروغ ملے گا۔ یہ دونوں ریاستیں جب باقاعدہ کام کرنا شروع کردیں گی تو اس میں ترقی کے کئی مواقع فراہم ہوں گے،

بینکنگ اور معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔اس طرح کی تقسیم کے مقاصد بلاشبہ کامیاب ہوں گے۔ ریاستوں کی تقسیم اسٹیٹ بینک آف انڈیا کیلئے نئی بات نہیں ہے کیونکہ بہار، مدھیہ پردیش اور اتر پردیش میں تقسیم کا عمل ہوچکا ہے۔ ہمارے دفاتر وہاں پر بھی کام کررہے ہیں اور ہمارا کاروبار ان ریاستوں میں جاری ہے۔ آندھرا پردیش میں جاری موافق اور مخالف تلنگانہ احتجاج سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس احتجاج سے بینکنگ کاروبار کو کچھ اثر ضرور پڑا ہے۔ کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری نے کہا کہ آندھرا پردیش ری آرگنائزیشن بل کی منظوری سے ایک دیرینہ مسئلہ حل ہوگیا۔ اس کے بعد کئی مسائل حل طلب ہیں۔ چیرمین سی آئی آئی اے پی بی اشوک ریڈی نے تاہم اس بات کی نشاندہی کی کہ تلنگانہ اور سیما آندھرا کے درمیان پانی اور برقی کی تقسیم، ریاستی حکومتوں کی پالیسیاں اور ٹیکس فوائد کا فیصلہ ہونا باقی ہے۔

سب سے اہم حصہ حیدرآباد ہے جسے دس سال تک دونوں ریاستوں کا مشترکہ دارالحکومت بنایا گیا ہے۔ اس مدت کے دوران سیما آندھرا کا دارالحکومت کونسا ہوگا یہ بھی رائلسیما اور آندھرا کے عوام کے درمیان تنازعہ بنے گا۔ جب نئی ریاست بنے گی تو مختلف صنعتوں کی بھی تقسیم عمل میں آئے گی اور یہ دستیاب وسائل پر مبنی ہوگی۔ فیڈریشن آف آندھراپردیش چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز نے کہا کہ تلنگانہ کے مسئلہ پر سیاسی حالات کا صنعتی ماحول پر اثر پڑا ہے لیکن اب اس میں بہتری آنے کی توقع ہے۔تلنگانہ کے قیام کے بعد دونوں ریاستوں کی نئی حکومتوں کی تشکیل ہوگی اور ان کی صنعتی پالیسی ترقی کا باعث بنے گی۔