ایوان میں اپوزیشن اور حکمراں جماعت کے ارکان میں بحث و تکرار
حیدرآباد ۔ یکم ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : آندھرا پردیش ریاستی اسمبلی نے آج متفقہ طور پر قرار داد منظور کرتے ہوئے نو تشکیل شدہ ریاست آندھرا پردیش کو خصوصی موقف کی فراہمی کا مرکز سے مطالبہ کیا ۔ قبل ازیں برسر اقتدار جماعت اور اپوزیشن کے مابین ریاست کے لیے خصوصی مراعات کے حصول پر زبردست مباحث ہوئے ۔ مانسون سیشن کے دوسرے دن وائی ایس آر کانگریس ارکان اسمبلی نے نو تشکیل شدہ ریاست آندھرا پردیش کے لیے خصوصی موقف کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج منظم کیا اور ایوان کی کارروائی کا آغاز ہوتے ہی دونوں جماعتوں کے قائدین نے ریاست کے خصوصی موقف کے متعلق ایکدوسرے پر الزام تراشیوں کا سلسلہ شروع کردیا ۔ چیف منسٹر مسٹر این چندرا بابو نائیڈو پر قائد اپوزیشن مسٹر وائی ایس جگن موہن ریڈی کی تلخ تنقید پر ایوان میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی اور قائد اپوزیشن کا مائیک اسپیکر کی جانب سے بند کردئیے جانے پر وائی ایس آر کانگریس ارکان اسمبلی نے احتجاج شروع کردیا ۔ وائی ایس آر کانگریس ارکان اسمبلی احتجاج کرتے ہوئے جب ایوان کے وسط میں پہنچ گئے تو تلگو دیشم و وائی ایس آر کانگریس ارکان کے درمیان دھکم پیل کے واقعات بھی دیکھنے میں آئے ۔ حالات کو بگڑتا دیکھ کر چیف منسٹر مسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے مداخلت کرتے ہوئے ایوان سے اپیل کی کہ نظم و ضبط کو برقرار رکھتے ہوئے جمہوری انداز میں ایوان کی کارروائی کو یقینی بنایا جائے ۔ چیف منسٹر نے اسپیکر اسمبلی ڈاکٹر کوڈیلا سیوا پرساد سے بھی اپیل کی کہ وہ ایوان کی کارروائی کو معمول پر لانے کے لیے ہنگامہ آرائی کرنے والے ارکان کی تنبیہہ کریں ۔ وائی ایس آر کانگریس کی جانب سے ریاست آندھرا پردیش کو خصوصی موقف حاصل کرنے میں برسر اقتدار جماعت کی ناکامی کا الزام عائد کیا جارہا تھا جس کے جواب میں مسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے جذباتی انداز میں ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ آندھرا پردیش کی ترقی اور خصوصی موقف کے حصول کے لیے کوشاں ہیں اور ان کی کوششیں شکوک سے بالاتر ہونی چاہئے چونکہ وہ انتہائی سنجیدگی کے ساتھ مسئلہ کو مرکزی حکومت سے رجوع کررہے ہیں اور اس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ آندھرا پردیش کی ترقی میں مرکز سے زیادہ سے زیادہ تعاون حاصل کیا جاسکے ۔ گرما گرم مباحث اور ہنگامہ آرائیوں کے بعد آندھرا پردیش اسمبلی نے ریاست آندھرا پردیش کو خصوصی موقف کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے اتفاق رائے سے قرار داد کو منظوری دیدی اور مرکزی حکومت سے خواہش کی گئی ہے کہ وہ اس مسئلہ کے عاجلانہ حل کو یقینی بنائے ۔۔