نئی دہلی 28 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) آندھرا پردیش کے چیف منسٹر کی حیثیت سے کرن کمار ریڈی کے استعفے کے ایک ہفتہ بعد مرکز نے آج ریاست میں صدر راج نافذ کردینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس کے علاوہ مرکز نے سیما۔ آندھرا علاقہ کیلئے کچھ مراعات کا بھی اعلان کیا ہے ۔ سیما۔ آندھرا علاقہ کے عوام اور سیاسی قائدین ریاست کی تقسیم کی مخالفت کر رہے تھے ۔ مرکزی کابینہ کا آج ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں ریاست میں صدر راج کے نفاذ کو منظوری دی گئی، اس کے علاوہ اسمبلی کو معطل رکھنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جس کی میعاد 2 جون کو ختم ہو رہی ہے ۔ اس فیصلہ کے ساتھ مرکزی حکومت نے سیما۔ آندھرا کیلئے کئی تجاویز کو منظوری دی ہے جن میں تین کیندریہ ودیالیہ اسکولس کا قیام اور باوقار نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزائن کا قیام بھی شامل ہے ۔ این آئی ڈی اس سے قبل تلنگانہ علاقہ میں حیدرآباد میں قائم کرنے کی تجویز تھی ۔
صدر جمہوریہ پرنب مکرجی کی جانب سے مرکزی کابینہ کے فیصلہ کو منظوری دیئے جانے کے ساتھ ہی آندھرا پردیش ‘ دہلی کے بعد دوسری ریاست بن جائیگی، جہاں صدر راج نافذ کردیا گیا ہے۔ چیف منسٹر کی حیثیت سے کرن کما رریڈی نے 19 فبروری کو استعفیٰ پیش کردیا تھا، کیونکہ وہ ریاست کی تقسیم اور تلنگانہ کی تشکیل کے مخالف تھے ۔ ان کے استعفیٰ کے بعد ریاست میں صدر راج کے نفاذ کی ضرورت پیدا ہوگئی تھی ۔ گورنر ای ایس ایل نرسمہن نے بھی کر ن کمار کے استعفیٰ کے بعد ریاست میں صدر راج نافذ کئے جانے کی سفارش کی تھی ۔
ملک کی 29 ویں ریاست تلنگانہ کی ‘ آندھرا پردیش کی تقسیم کے ذریعہ تشکیل کو پارلیمنٹ میں 20 فبروری کو منظوری دی گئی تھی۔ مرکز نے سیما۔ آندھرا میں تین کیندریہ ودیالیہ اسکولس قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جن میں ایک کڑپہ ، ایک گنٹور اور ایک مشرقی گودواری ضلع میں قائم کیا جائیگا۔ ہر اسکول پر پندرہ کروڑ روپئے کے مصارف عائد ہونگے۔ مرکزی وزیر دیہی ترقیات جے رام رمیش نے یہ بات بتائی۔ ذرائع نے کہا کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزائن کو مرکزی وزارت صنعت نے خاص طور پر حیدرآباد میں قائم کرنے کی تجویز پیش کی تھی، تاہم آج کے کابینی اجلاس میں سیما۔ آندھرا کے وزرا نے اصرار کیا کہ یہ ادارہ ان کے علاقہ میں کسی مناسب مقام پر قائم کیا جانا چاہئے۔ بالآخر اس ادارہ کے وجئے واڑہ میں قیام کو منظوری دی گئی ہے۔ سیما۔ آندھرا کے دارالحکومت کے مسئلہ پر مختلف مقامات کی تجویز پیش کی گئی ہے، جن میں کرنول‘ تروپتی‘ وجئے واڑہ اور وشاکھا پٹنم بھی شامل ہیں۔
ذرائع نے کہا کہ صدر جمہوریہ کی جانب سے تلنگانہ کی تشکیل کے بل کو منظوری دیئے جانے کے بعد ہی سیما۔ آندھرا کے نئے دارالحکومت کی نشاندہی کا عمل شروع ہوگا۔ تجویز کے مطابق ایک کمیٹی قائم کی جائیگی، جو تجویز کردہ شہروں کا دورہ کریگی اور وہاں اہم شخصیتوں اور گروپس کے ساتھ تبادلۂ خیال کریگی۔ ذرائع نے کہا کہ یہ عمل کچھ مہینوں میں مکمل کرلیا جائیگا۔ ذرائع نے کہا کہ چونکہ سیما۔ آندھرا علاقہ کیلئے کئی مراعات دیئے گئے ہیں، پانچ سال کیلئے خصوصی موقف دیا گیا ہے اور دس سال کیلئے ٹیکس مراعات بھی دی گئی ہیں، ایسے میں حیدرآباد سے جو آمدنی ہوگی وہ صرف تلنگانہ کو جائیگی۔ کرن کمار ریڈی نے 19 فبروری کو نہ صرف اپنے عہدہ سے بلکہ کانگریس پارٹی سے بھی استعفیٰ دیدیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ تمام قوانین کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ریاست کو تقسیم کیا جارہا ہے۔
انہوں نے سیاسی جماعتوں پر الزام عائد کیا تھا کہ ووٹوں کی خاطر ریاست کو تقسیم کیا جارہا ہے۔ انہوں نے لوک سبھا میں تلنگانہ کی تشکیل کا بل منظور ہونے کے ایک دن بعد استعفیٰ دیا تھا۔ بل کی منظوری کیلئے بی جے پی نے کانگریس کی تائید کی تھی۔ ساحلی آندھرا سے تعلق رکھنے والے کئی ارکان اسمبلی نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا تھا اور وہ کانگریس پارٹی سے بھی علیحدگی اختیار کر رہے ہیں۔ آندھرا پردیش کانگریس کمیٹی کا ایک حصہ حالانکہ ریاست میں عبوری حکومت قائم کرنے کا حامی تھا، لیکن ان کا کہنا تھا کہ تلنگانہ کی تشکیل کے نتیجہ میں سیما۔ آندھرا میں پارٹی کا موقف کمزور ہوگیا ہے اور مخالف حکومت لہر بھی پائی جاتی ہے۔ برسر اقتدار کانگریس نے تاہم کرن کمار ریڈی کے جانشین کے انتخاب سے گریز کیا۔ کرن کمار نے تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بل کو اسمبلی میں مسترد کرتے ہوئے ریاست کی تشکیل روکنے کی کوشش کی تھی، جس کے نتیجہ میں پارٹی قیادت ان سے ناراض تھی۔ 294 رکنی آندھرا پردیش اسمبلی کی میعاد 2 جون 2014 کو ختم ہو رہی ہے، جس سے قبل انتخابات کروائے جانے ہیں۔ آئندہ چند دن میں الیکشن کمیشن لوک سبھا کے ساتھ اسمبلی انتخابات کی تواریخ و شیڈول کا اعلان کرسکتا ہے۔