آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے مسائل کو حل کرنے کا تیقن

چیف منسٹرس سے مشاورت کا تیقن ، لوک سبھا میں ٹی آر ایس ارکان کے استفسار پر راجناتھ سنگھ کا بیان
حیدرآباد۔28 ڈسمبر (سیاست نیوز) مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے تیقن دیا کہ آندھراپردیش کی تقسیم کے بعد جو مسائل پیدا ہوئے ہیں ان کی یکسوئی کے لیے تلنگانہ اور آندھراپردیش کے چیف منسٹرس سے مشاورت کریں گے۔ اس بات چیت میں وہ خود بھی شریک رہیں گے۔ راج ناتھ سنگھ نے آج لوک سبھا میں ٹی آر ایس کے ارکان کو یہ تیقن دیا۔ انہوں نے ہائی کورٹ کی تقسیم اور ججس کے تقررات اور ترقیوں کے مسئلہ پر ٹی آر ایس ارکان کی رائے کو ملحوظ رکھنے کا تیقن دیا۔ ٹی آر ایس کے پارلیمانی پارٹی لیڈر جتیندر ریڈی نے مرکز سے مطالبہ کیا کہ ہائی کورٹ کی تقسیم تک ججس کے تقررات عمل میں نہ لائے جائیں کیوں کہ اس سے تلنگانہ کے ججس سے ناانصافی ہوگی۔ مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے اس سلسلہ میں مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے کالیجیم کی جانب سے ججس کے تقررات کیے جاتے ہیں لہٰذا وہ اس سلسلہ میں کوئی تیقن دینے کے موقف میں نہیں ہیں۔ جتیندر ریڈی نے آندھراپردیش کے لیے علیحدہ ہائی کورٹ کے قیام سے متعلق روی شنکر پرساد کے اعلان کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ علیحدہ ہائی کورٹ کے قیام کے لیے آندھراپردیش حکومت کی مساعی قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کی تقسیم تک تقررات اور ترقی کے عمل کو روک دیا جانا چاہئے۔ کیوں کہ اس سے تلنگانہ سے ناانصافی ہوسکتی ہے۔ روی شنکر پرساد نے کہا کہ آندھراپردیش تنظیم جدید قانون کے تحت دونوں ریاستوں کے لیے علیحدہ ہائی کورٹس کے قیام کی تجویز ہے۔ آندھراپردیش میں نئی عمارت کے حصول کے ساتھ ہی علیحدہ ہائی کورٹ قائم کردی جائے گی۔ واضح رہے کہ ٹی آر ایس کے ارکان نے حیدرآباد ہائی کورٹ کی تقسیم اور تلنگانہ کے لیے علیحدہ ہائی کورٹ کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے لوک سبھا میں کل احتجاج کیا تھا جس سے ایوان کی کارروائی متاثر ہوئی تھی۔