حیدرآباد ۔ یکم ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : آندھرا پردیش ریاستی اسمبلی میں آج چیف منسٹر مسٹر این چندرا بابو نائیڈو اور قائد اپوزیشن مسٹر وائی ایس جگن موہن ریڈی کے درمیان زبردست نوک جھونک دیکھی گئی اور دونوں قائدین ایکدوسرے کو نشانہ بنانے کی کوشش میں مصروف نظر آئے ۔ قائد اپوزیشن مسٹر وائی ایس جگن موہن ریڈی کی جانب سے چیف منسٹر آندھرا پردیش کو قدیم نظریات کا حامل قرار دئیے جانے پر تلگو دیشم رکن اسمبلی و ریاستی وزیر مسٹر اچم نائیڈو نے جگن موہن ریڈی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور الزام عائد کیا کہ جگن موہن ریڈی پڑوسی ریاست تلنگانہ میں برسر اقتدار جماعت تلنگانہ راشٹرا سمیتی سے مفاہمت کرتے ہوئے آندھرا پردیش کے مفادات کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ انہوں نے قانون ساز کونسل کے گزشتہ انتخابات کے دوران وائی ایس آر کانگریس رکن اسمبلی کے ٹی آر ایس امیدوار کے حق میں ووٹ کے استعمال کا تذکرہ کیا ۔ بعد ازاں چیف منسٹر مسٹر این چندرا بابو نائیڈو نے بھی ٹی آر ایس اور وائی ایس آر سی پی کے درمیان مفاہمت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ جانتے ہیں کہ جگن موہن ریڈی اور ہریش راؤ کے درمیان کب اور کہاں ملاقاتیں ہوتی ہیں ۔ چیف منسٹر کے علاوہ برسر اقتدار جماعت کی بنچوں سے عائد کئے جانے والے ان الزامات پر مسٹر جگن موہن ریڈی نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے چیالنج کیا کہ برسر اقتدار جماعت ان کے ہریش راؤ اور ٹی آر ایس سے تعلقات کو ثابت کرتی ہے تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہونے تیار ہیں ۔ انہوں نے چیالنج کرتے ہوئے کہا کہ الزام تراشیوں کے بجائے ثابت کریں تو وہ مستعفی ہوجائیں گے اور نہ کرنے کی صورت میں قائد ایوان یعنی چیف منسٹر کو مستعفی ہونا چاہئے ۔ قائد اپوزیشن کی جانب سے کئے گئے چیالنج پر حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ۔ ایوان کی کارروائی کے دوران اسپیکر اسمبلی ڈاکٹر کوڈیلا سیوا پرساد نے ایک موقع پر قائد اپوزیشن کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اسپیکر پر سوال نہ اٹھائیں چونکہ مسٹر جگن موہن ریڈی نے اظہار خیال کے دوران کہا تھا کہ اسپیکر برسر اقتدار جماعت کے ذمہ داروں کو زیادہ موقع فراہم کررہے ہیں ۔۔