آندھراپردیش کی تقسیم کے باوجود آندھرائی قیادت تلنگانہ کے پراجکٹس میں رکاوٹ

چندرا بابو نائیڈو کی گہری سازش، ٹی آر ایس ایم ایل سی کے پربھاکر کا الزام
حیدرآباد۔/25جون، ( سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے رکن قانون ساز کونسل کے پربھاکر نے الزام عائد کیا کہ آندھرا پردیش کی تقسیم کے بعد بھی آندھرائی قیادت تلنگانہ کے پراجکٹس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کررہی ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پربھاکر نے چیف منسٹر آندھرا پردیش چندرا بابو نائیڈو پر تلنگانہ کے خلاف سازش رچنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر قدم پر پراجکٹس کی مخالفت کرتے ہوئے مرکزی حکومت سے شکایت کی جارہی ہے۔ انہوں نے تلگودیشم رکن اسمبلی ریونت ریڈی کے مخالف حکومت بیانات کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ چندرا بابو نائیڈو کی سازش پر تلنگانہ تلگودیشم قائدین کٹھ پتلی کی طرح کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریونت ریڈی مخالف حکومت جذبہ کے ساتھ پراجکٹس کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ پربھاکر نے الزام عائد کیا کہ تلگودیشم دور حکومت میں تلنگانہ شدید خشک سالی کا شکار ہوا کیونکہ تلگودیشم نے آبپاشی کے شعبہ کو نظرانداز کردیا تھا۔ ٹی آر ایس نے 14برسوں کی طویل جدوجہد کے بعد علحدہ ریاست حاصل کی اور ایک کروڑ ایکر اراضی کو سیراب کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آندھرا پردیش سے آبی تنازعہ کی یکسوئی کیلئے تلنگانہ نے بارہا مساعی کی لیکن آندھرا پردیش حکومت کا رویہ ہٹ دھرمی پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے تلگودیشم قائدین عوام کو پراجکٹس کے خلاف مشتعل کررہے ہیں۔ پربھاکر نے کہا کہ آندھرائی سازش کے تحت ریونت ریڈی نے پراجکٹ کو روکنے کیلئے بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ ان کی بھوک ہڑتال دراصل کسانوں کی ہمدردی میں نہیں بلکہ پراجکٹس کو روکنے کیلئے ہے۔ حکومت نے کسانوں کو مکمل اعتماد میں لے کر اراضیات حاصل کی ہیں اور انہیں مناسب معاوضہ ادا کیا جارہا ہے۔ پربھاکر نے بتایا کہ زمینات سے محروم ہونے والے کسانوں کو فی ایکر 5 لاکھ 60 ہزار روپئے کے علاوہ کئی مراعات دی جارہی ہیں۔ کسانوں کی نشاندہی کردہ جگہ پر 5.4 لاکھ مالیتی مکان تعمیر کرکے حوالے کیا جائے گا۔ پربھاکر نے کہا کہ اپوزیشن کی مخالف مہم کا کوئی فائدہ نہیں ہے اور نہ ہی کانگریس اور تلگودیشم کو کوئی سیاسی فائدہ حاصل ہوگا۔