حیدرآباد۔/29اپریل، ( سیاست نیوز) ایک ہی خاندان کے 7افراد بشمول چار خواتین کی چری کنڈہ تالاب واقع آمنگل، ضلع محبوب نگر میں غرقابی کا انتہائی افسوسناک واقعہ آج ایک بجے دن پیش آیا۔ مہلوکین کا تعلق حیدرآباد سے ہے۔ تفصیلات کے مطابق ہاشم آباد الجبیل کالونی سے تعلق رکھنے والے بابو میاں کے افراد خاندان اپنے عزیز و اقارب سے ملاقات کیلئے منگل کو آمنگل کے موضع مڈوین پہنچے۔ وہاں کچھ دیر توقف کے بعد مہمان جناب مجیب کے مکان سے تمام لوگ تفریح کیلئے چری کنڈہ تالاب گئے۔ اس وقت 10سالہ مسکان نامی لڑکی جو تیراکی سے ناواقف تھی تالاب میں اُتری اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ ڈوبنے لگی۔ اس نے اپنے گھر والوں کو مدد کیلئے پکارا، اسے ڈوبتا دیکھ کر 18سالہ مونا بیگم بھی تالاب میں کود گئیں لیکن وہ بھی تیرنا نہیں جانتی تھی اس وقت تک افراتفری کا عالم پیدا ہوگیا تھا اور ان دونوں کو بچانے کیلئے 16سالہ مسرت بیگم ( انٹر فرسٹ ایر طالبہ ) بھی تالاب میں کود پڑی
لیکن وہ بھی تیرنا نہیں جانتی تھی اور تین افراد خاندان کو مدد کیلئے پکارتا ہوا دیکھ کر 15سالہ رقیہ بیگم بھی تالاب میں کود پڑی۔ اس طرح 4افراد پانی میں ڈوبنے لگے اور انہیں بچانے کیلئے 20سالہ محمد سلمان تالاب میں کود گئے۔ واضح رہے کہ سلمان کی چھ ماہ قبل مونا بیگم سے شادی ہوئی تھی۔ اس واقعہ کا افسوسناک پہلو یہ رہا کہ کوئی بھی شخص تیراکی سے واقف نہیں تھا اور اپنے گھر والوں کو پانی میں ڈوبتا دیکھ کر بچانے کی کوشش کرنے لگے چنانچہ محمد سلمان کے بعد 30سالہ محمد باسط اور ان کے بعد 18سالہ عبدالرحمن بھی یکے بعد دیگرے پانی میں کود پڑے اور سب ایک دوسرے کو بچانے کی کوشش میں غرق ہوگئے۔ محمد باسط کی بھی ایک سال قبل ہی شادی ہوئی تھی لیکن ان کی اہلیہ اس وقت ان کی اہلیہ ساتھ نہیں تھیں۔ حیدرآباد سے جانے والے مہمانوں اور میزبانوں میں 13افراد شامل تھے جو ٹویرا گاڑی کے ذریعہ یہاں آئے تھے۔ ایک اور لڑکی نصرت فاطمہ جو پانی میں گھر گئی تھیں لیکن کسی طرح وہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئیں۔ اس طرح بابو میاں جو عثمانیہ ہاسپٹل کے ملازم ہیں، ان کی دو لڑکیاں، داماد اور دو بیٹے آج تالاب میں غرقاب ہوگئے۔ بعد ازاں چیخ وپکار سن کر راہگیر انہیں بچانے کیلئے پانی میں کود پڑے اس کے علاوہ انہوں نے گھر والوں کو اطلاع دی۔ عہدیداروں نے پوسٹ مارٹم کے بعد نعشیں لواحقین کے حوالے کیں۔ رات دیر گئے مہلوک افراد خاندان کی نعشیں حیدرآباد لائی گئی تھیں جہاں رنج و اندوہ کا عالم تھا۔