حیدرآباد ۔ 6اگست ( سیاست نیوز) عوام اور محکمے اکثر حکومتوں کے تابع ہوتے ہیں لیکن ملک میں ان دنوں حکومتیں بھی ایک انجان طاقت کے تابع ہوگئیں ہیں اور دہلی سے سرگرم اس طاقت کے اشاروں پر کام کررہی ہیں ۔ معتبر ذرائع کے مطابق اپنے نٹ ورک میں ماہر خصوصی گروہ کی بات کو وقت کی حکومت بھی نظرانداز نہیں کرسکتی ۔ جس کی تازہ مثالیں آلیر میں ہوئے انکاؤنٹر اور ناگپور جیل میں دی گئی پھانسی ہے ‘ حالانکہ آلیر انکاؤنٹر میں ملزمین کے بچاؤ کیلئے کوئی گنجائش نہیں تھی جبکہ یعقوب میمن کو دی گئی پھانسی میں ‘ پھانسی سے بچانے کی کافی گنجائش تھی تاہم مخصوص لابی کے اشارے حکومت کیلئے فرض شناسی کا ذریعہ بن گئے ۔ آخر یہ ٹولی کونسی ہے اور کس کیلئے کام کرتی ہے اور اس ٹولی کا مقصد کیا ہے اور یہ کس کو فائدہ پہنچانا چاہتی ہے ۔جمہوری ملک میں آمرانہ موقف اور وقت کی حکومتیں آخر کیوں اس ٹولی کے آگے بے بس ہیں ۔ دانشوروں کے مطابق اس ٹولی کا ایک مقصد تو صاف ہے کہ جو حکومت انہیں خوش کرتی ہے وہ انہیں خوش کرتے ہیں ‘ دیگر صورت حکومت کو پریشانی میں ڈال دیتے ہیں ۔ اس طرح سے اثرانداز ہونے والی ٹولی نے اپنا اثر مرکز کے علاوہ تلنگانہ جیسی ریاست بھر میں دکھایا ہے ۔ نئی تشکیل شدہ ریاست اور سیکولر اقدار کے چیف منسٹر جو مسلمانوں کی بہبود اور ترقی کیلئے عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں ‘ انہیں بھی آخر کیوں مجبور ہونا پڑا ۔ یعقوب میمن کو ناگپور جیل میں پھانسی دے دی گئی جبکہ ان کی پیروی ایک معروف وکیل کررہے تھے ۔ دانشوروں کے مطابق پھانسی سے قبل کے حالات تھے ہندوستان میں خود ایک نئی تاریخ رقم کی ہے ۔ رات دیر گئے تک سپریم کورٹ میں یعقوب کی عرضی کی سنوائی اور پھر بعد میں اس کی درخواست کو مسترد کردینا یہ سب ایک تجسس بھرا مرحلہ تھا ۔ حالانکہ پھانسی طئے ہوچکی تھی ۔ یعقوب میمن کو 15دنوں کا وقت بھی نہیں دیا گیا جو عام طور پر ہر قیدی کو دیا جاتا ہے جس کی رحم کی درخواست کو صدر نے مسترد کردیا تھا جبکہ یعقوب میمن کو 15 دن وقت دینے کی قانونی گنجائش موجود تھی تاہم اس کی سالگرہ کے موقع پر ہی اسے پھانسی دے دی گئی ۔ آلیر انکاؤنٹر میںجہاں وقار الدین بشمول اس کے 5ساتھیوں کو ہلاک کردیا گیا ۔ اس معاملہ میں مسلم عوامی منتخبہ نمائندوں کی خاموشی نے باقی اثر کو پورا کردیا ۔ وقار الدین اور اس کے گروہ کا جس دن انکاؤنٹر ہوا اسی دن آندھرا پردیش کے ضلع چتور میں ایک بڑا انکاؤنٹر ہوا جس میں 20مشتبہ سرخ صندل کے اسمگلرس ہلاک ہوگئے حالانکہ اس انکاؤنٹر کے خلاف تحقیقات بڑے پیمانے پر جاری ہیں جبکہ آلیر انکاؤنٹر کے خلاف اسپیشل انوسٹیگیشن ٹیم کا تقرر کیا گیا جس کا تاحال کوئی پتہ نہیں ۔ سمجھا جاتا ہے کہ دہلی کے جس گروہ کے اشاروں پر کام ہوا ہے انہی کے اشاروں پر تحقیقات ماند پڑی ہوئی ہیں ۔ کون ہے اس گروہ کے ارکان اور ان کا مقصد کیا ہے ۔ یہ ایک راز کی بات بن گیا ہے تاہم اس بات کو دہرانے کے ساتھ کہا جاسکتا ہے کہ یہ حکومتوں پر نہ صرف اثر اندازہے بلکہ حکومتوں کے کردار کو بھی متاثر کرسکتا ہے جس کے خوف سے آلیر انکاؤنٹر انجام دینے کی بات سامنے آرہی ہے ۔ یعقوب میمن اور وقار الدین اس کے ساتھیوں کے انکاؤنٹر کے بعد اب مشتبہ دہشت گرد یسین بھٹکل ان کا نشانہ سمجھا جارہا ہے۔