آصف سابع کی برسی ، سرکاری سطح پر خاموشی

حصول تلنگانہ کے وقت آصف جاہی حکمرانوں کے ناموں کا استعمال ، حکومت پر مختلف گوشوں سے تنقید
حیدرآباد۔24فروری(سیاست نیوز) تحریک تلنگانہ کے دوران سلطنت آصفیہ اور آصف جاہی حکمرانوں کے کارناموں کا تذکرہ کرنے سے نہ تھکنے والی زبان آصف سابع نواب میر عثمان علی خان کی 50ویں برسی کے موقع پر گم ہو چکی ہے۔ حصول تلنگانہ سے قبل تلنگانہ راشٹر سمیتی نے آصف جاہی حکمرانوں کا خوب نام استعمال کیا اور انہیں بارہا خراج عقیدت پیش کیا جاتا رہا لیکن 24فروری کو آصف سابع کی 50ویں برسی کے موقع پر سرکاری سطح پر مکمل خاموشی اختیار کی جا چکی ہے جس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت نے نظام دکن کو فراموش کردیا ہے اور ان کی خدمات کو یاد کیا جاتا رہنا حکومت کیلئے ضروری نہیں رہا۔ 24فروری 1967کو جب آصف سابع نواب میر عثمان علی خان نے رحلت فرمائی تھی اس وقت کی حکومت آندھرا پردیش نے باضابطہ سوگ منانے کا اعلان کرتے ہوئے تمام سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم کو نصف بلندی پر لہرانے کا اعلان کیا تھا ۔ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد سے آصف جاہی سلاطین کے سیکولر کردار کو بتدریج فراموش کیا جانے لگا ہے اور جو لوگ مسجد جودی میں واقع نواب میر عثمان علی خان کی لحد پر گل افشانی کیلئے جایا کرتے تھے شائد اب انہیں سرکاری کام کاج کی وجہ سے اتنی فرصت بھی نہیں مل رہی ہے کہ اپنے بیانات پر عمل پیرا رہتے ہوئے نظام دکن آصف سابع کو خراج عقیدت پیش کریں۔انضمام حیدرآباد کے بعد حکومت ہند نے آصف جاہ سابع کو ریاست کے راج پرمکھ کا عہدہ دیا تھا اور وہ 1948تا 1956اس عہدے پر فائز رہے ۔حکومت تلنگانہ کی جانب سے نظام کی برسی کو فراموش کئے جانے پر حکومت کو مختلف گوشوں سے تنقیدیں کی جانے لگی ہیں کیونکہ برسراقتدار جماعت نے حصول تلنگانہ سے قبل اور اس کے بعد بھی متعدد مرتبہ نواب میر عثمان علی خان کے طرز حکمرانی کی ستائش کی اور حکومت میں شامل اہم شخصیتوں نے مسجد جودی پہنچ کر نظام دکن کی قبر پر گل افشانی اور فاتحہ خوانی بھی لیکن اب ایسا کیا ہوگیا کہ 50ویں برسی کے موقع پر نظام کو فراموش کردیا گیا اور ان کی خدمات کے تذکرہ کیلئے ایک اجلاس تک منعقد نہیں کیا گیا؟1967میں جس وقت آصف سابع کا انتقال ہوا تھا تو اس وقت حکومت آندھرا پردیش نے گزٹ اعلامیہ جاری کیا تھا۔سر زمین دکن بالخصوص موجودہ ریاست تلنگانہ آصفیہ حکمرانوں کے کارناموں سے لبریز ہے اور ان کی خدمات اور ریاست کی ترقی میں ان کے کردار کو کوئی فراموش نہیں کرسکتا لیکن موجودہ حکومت کی جانب سے نظام کی انگریزی تاریخ کے اعتبار سے کی جانے والی برسی کو فراموش کردیا ہے جبکہ گزٹ کے اعتبارسے نظام کی برسی 24فروری کو ہی ہوا کرتی ہے۔بتایاجاتا ہے کہ ہلالی سال کے اعتبار سے 18اگسٹ 2016کو نظام کا یوم وفات منایا جا چکا ہے ۔