آصفجاہی دور کے نظام عدلیہ و انصاف کو دنیا بھر میں منفرد مقام

حیدرآباد ۔ 27 ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : چیف منسٹر تلنگانہ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ نظام دور حکومت کے عدالتی نظام کی نظیر نہیں ملتی جو دنیا بھر میں اپنی منفرد شناخت تھا ۔ چیف منسٹر تلنگانہ آج یہاں سٹی سیول کورٹ پرانی حویلی میں منعقدہ ایک تقریب سے مخاطب تھے ۔ سٹی سیول کورٹ پرانی حویلی کے 150 سالہ تکمیل کے ضمن میں تقاریب کا انعقاد عمل میں لایا گیا تھا ۔ جس میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے بہ حیثیت مہمان خصوصی شرکت کی اور اپنے خطاب میں نظام دور حکومت کے عدالتی نظام کی ستائش کی ۔ انہوں نے وکلاء برادری کو تیقن دیا کہ تلنگانہ کی حکومت ہر محاذ پر وکلاء کی ترقی کے لیے اقدامات کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ تحریک میں وکلاء کے تعاون کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔ انہوں نے سٹی کریمنل کورٹ کی عمارت کو بہت جلد منتقل کرنے اور نئے عمارت کے قیام کو جلد از جلد یقینی بنانے کا وعدہ کیا ۔ مسٹر چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ چنچل گوڑہ سنٹرل جیل کو چرلہ پلی جیل کے قریب منتقل کرتے ہوئے چنچل گوڑہ جیل کی عمارت اور ملک پیٹ پرنٹنگ پریس کو منتقل کرتے ہوئے اس عمارت کی اراضی کو سٹی کریمنل کورٹ کے لیے استعمال میں لایا جائے گا ۔ انہوں نے سٹی سیول کورٹ میں شفاف اور صحت بخش پانی کی سربراہی کے پلانٹ کو فوری منظوری دے دی اور وکلاء کے لیے دیرینہ ہیلت کارڈ مسئلہ پر غور کرنے اور امکنہ جات کی اراضی کے لیے ضروری اقدامات کا بھروسہ دلایا ۔ اور کہا کہ 100 کروڑ کے ویلفیر فنڈ کی فوری اجرائی عمل میں لائی جائے گی ۔ چیف منسٹر تلنگانہ وکلاء برادری کے مطالبات کو تکمیل کے ساتھ ان سے ایک مطالبہ کیا کہ وہ عدالتوں میں زیر التواء سرکاری مقدمات کی جلد از جلد یکسوئی کے اقدامات کریں جس کے تحت 5 لاکھ کروڑ مالیتی جائیدادیں غیر مجاز قابضین کا شکار ہیں ۔ انہوں نے وکلاء سے کہا کہ اگر ان جائیدادوں کو آزاد کروالیا جائے تو سنہرے تلنگانہ کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کوٹھی کے ای این ٹی ہاسپٹل کی زمین کو بھی قبضہ کی نذر بنایا گیا ۔ چیف منسٹر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کے چیف منسٹر نے ایڈوکیٹ جنرل کو خاموش رہنے کی ہدایت دی تھی ۔ اس طرح ہر محاذ پر تلنگانہ کے ساتھ نا انصافی کی گئی ۔ انہوں نے وکلاء کو یقین دیا بہت جلد تلنگانہ ہائی کورٹ کا قیام عمل میں آئے گا ۔ انہوں نے سٹی سیول کورٹ کی 150 سالہ تقاریب پر وکلاء کو مبارکباد دی اور کہا کہ 1836 میں اس عدالت کا قیام عمل میں آیا تھا اور 1875 میں ہائی کورٹ قائم ہوا ۔ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے اپنے روایتی انداز میں کہا کہ پھر بھی چند لوگ حیدرآباد پر اپنا حق جتاتے ہیں اور حیدرآباد کی تعمیر کو اپنا کارنامہ تصور کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گلبرگہ ، اورنگ آباد اور حیدرآباد میں اس وقت قانون کی تعلیم کا نظام موجود تھا ۔ انہوں نے تلنگانہ کی ترقی کے لیے جاری کوششوں کا تذکرہ کیا اور بتایا کہ 30 لاکھ ایکڑ بنجر اراضی میں 3 لاکھ ایکڑ کو صنعتی اغراض کے استعمال میں لانے کے قابل بنالیا گیا ہے اور سنگاپور کے صنعت کاروں کو راغب کرنے کے لیے پیشکش کی جاچکی ہے ۔ مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ جلد حیدرآباد میں دنیا کا بہترین سنگل ونڈو سسٹم قائم کیا جائے گا جو بدعنوانیوں اور کرپشن سے پاک ہوگا ۔ انہوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اگر 100 فرضی سرٹیفیکٹ پائے جاتے ہیں تو 60 فیصد کا تعلق حیدرآباد سے ہوتا ہے ۔ تاہم انہوں نے ان حالات پر طنزیہ انداز میں سابقہ حکومتوں اور آندھرائی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان قیادتوں کے سبب ایسا ہی اور بھی بہت کچھ حاصل ہوا ہے ۔ اس موقع پر چیف منسٹر نے تلنگانہ تحریک میں وکلاء کے رول اور یادگار تصاویر پر مشتمل البم کا رسم اجراء انجام دیا ۔ قبل ازیں سٹی سیول کورٹ احاطہ میں کے سی آر کی آمد پر ان کا زبردست استقبال کیا گیا اور بتکماں کا مظاہرہ پیش کیا گیا ۔ اس تقریب میں ڈپٹی اسپیکر تلنگانہ اسمبلی محترمہ پدما دیویندر ریڈی کے علاوہ بار اسوسی ایشن کے صدر جگت بال ریڈی و دیگر موجود تھے ۔۔