آسام کے 3 اضلاع میں موت کا ننگا ناچ ، 26 مسلمانوں کا قتل عام

گوہاٹی /2 مئی ( سیاست نیوز ) آسام کے تین اضلاع میں جاری فرقہ وارانہ تشدد کے دوران گذشتہ 24 گھنٹوں میں 26 مسلمانوں کو قتل کردیا گیا ۔ ریاستی حکومت نے تشدد پر قابو پانے کیلئے فوج کی طلبی کا فیصلہ کیا ہے لیکن تاحال بوڈو انتہاء پسندوں کی جانب سے برپا کئے جارہے ان فسادات کی لپیٹ میں تین اضلاع آچکے ہیں جن میں کوکھرا جھار ، باکشا اور چرانگ شامل ہے ۔ گذشتہ شب شروع ہوئے اس تشدد میں تین افراد بشمول خاتون کو قتل کیا گیا تھا جبکہ رات دیر گئے کوکھرا جھار کے موضع بالپارا میں مسلم آبادی پر کئے گئے حملے میں 8 افراد بشمول 2 معصوم بچوں کو قتل کردیا گیا ۔

آج سہ پہر تک صورتحال پر ضلع انتظامیہ کی جانب سے قابو نہ پائے جانے کے سبب نارائن گری موضع میں جوکہ ضلع باکشا کا گاؤں ہے اس گاؤں کو نذر آتش کردیا گیا ۔ اس گاؤں میں جملہ 70 مکانات جل کر خاکستر ہوگئے اور 11 اموات کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں ۔ مسٹر ہریشور برمن نے آسام کی تازہ صورتحال سے واقف کرواتے ہوئے کہا کہ گذشتہ 24 گھنٹوں میں 26 افراد کی ہلاکت کے باوجود انتظامیہ نے نظم و ضبط کی صورتحال پر قابو پانے کے اقدامات نہیں کئے بلکہ رات تقریباً 9 بجے کے قریب تین اضلاع میں کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کیا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ کرفیو کے نفاذ کے باوجود صورتحال پر کنٹرول نہیں کیا جاسکا ہے اور بوڈو انتہاء پسندوں کا تشدد اب بھی جاری ہے ۔ مسٹر برمن کے بموجب تینوں اضلاع میں حالات قابو میں نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود حکومت کی جانب سے بروقت اقدامات کی اطلاعات نہیں مل پارہی ہیں ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 1994 میں جس موضع بانسبری میں مسلم نسل کشی کے واقعات رونما ہوئے تھے اسی موضع کے قریب واقع نارائن گری میں مسلمانوں کے مکانات کو نذر آتش کیا گیا ہے ۔ انہوں نے گذشتہ دو یوم سے جاری پرتشدد کارروائیوں کیلئے بوڈو انتہاء پسندوں کی سیاسی تنظیم ڈی پی ایف کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی کانگریس حکومت کی حلیف ڈی پی ایف کے سربراہ ہگاما کے حامیوں کی جانب سے یہ تشدد برپا کیا جارہا ہے ۔ مسٹر برمن نے بتایا کہ 24 گھنٹوں کے دوران قتل کئے گئے 26 افراد میں 4 خواتین کے علاوہ 3 سالہ عمر کے دو بچے بھی شامل ہیں ۔

رات دیر گئے موصولہ اطلاعات کے بموجب ہزاروں کی تعداد میں مسلمان اپنے مواضعات سے تخلیہ کرتے ہوئے محفوظ مقامات کی تلاش میں نکل پڑے ہیں۔ علاوہ ازیں پولیس کے اعلی عہدیداروں کی جانب سے بھی اس بات کی توثیق کی جارہی ہے کہ لوگ محفوظ مقامات کی تلاش میں اپنے گاؤں چھوڑ رہے ہیں ۔ چیف منسٹر آسام مسٹر ترون گوگوئی نے آج ریاست کی کشیدہ صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے انتظامی عہدیداروں کے علاوہ اعلی پولیس عہدیداروں کو اس بات کی ہدایت دی کہ وہ حالات پر قابو پانے کیلئے سخت اقدامات کرے ۔ فرقہ وارانہ تشدد کے دوران زخمی ہونے والوں کا علاج گوہاٹی میڈیکل کالج ، ہاسپٹل میں کیا جارہا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ تاحال 13 شدید زخمیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ جنہیں گولیوں کے ذریعہ نشانہ بنایا گیا۔ تشدد کے دوران ہلاک ہونے والوں میں 5 افراد کے علاوہ ایک 3 سالہ بچے کو بندوقوں سے نشانہ بنایا گیا ۔ پی ٹی آئی کی جانب سے فراہم کردہ اطلاعات کے بموجب 40 بوڈو انتہاء پسندوں نے جوکہ AK47 سے لیس تھے ، ان انتہاء پسندوں بالاپارہ موضع میں تین مکانات میں گھس کر اندھادھند فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں 7 افراد کے برسر موقع ہلاک ہونے کی اطلاع ہے ۔ جن میں ایک تین سالہ بچہ بھی شامل ہے ۔علاوہ ازیں 13 افراد شدید زخمی ہوئے ہیں جن کا علاج ضلع کے سرکاری دواخانہ میں کیا جارہا ہے ۔ حملے کے بعد ہزاروں افراد نے جان بچا کر پڑوسی علاقہ دھبری میں پناہ لی ہے ۔ عوام نے خوف و ہراس کے عالم میں ندی عبور کی ۔ لیکن بعد ازاں یہ تمام اپنے مواضعات کو واپس ہوئے ۔ صورتحال پر قابو پانے کیلئے فوج طلب کرلی گئی ہے ۔