اندور۔ 3 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی رکن اسمبلی اوشاٹھاکر نے ایک تنازعہ پیدا کردیا جبکہ انہوں نے مبینہ طور پر متنازعہ مذہبی رہنما آسارام باپو کی تصویر کی آرتھی اتاری جنہیں مبینہ طور پر جنسی ہراسانی کے مقدمہ میں جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ اندور حلقہ کی رکن اسمبلی اوشا ٹھاکر نے ایک مذہبی رسم میں نئے سال کی شام نرسنگ واٹیکا میں شرکت کی تھی، جہاں مبینہ طور پر انہوں نے پوجا کی تھی۔ اپوزیشن کانگریس نے بی جے پی رکن اسمبلی کو اس مسئلہ پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ مدھیہ پردیش کانگریس کے ترجمان نریندر سلوجا نے کہا کہ آسارام کی تصویر کی پوجاکرکے بی جے پی رکن اسمبلی عوام کو کا پیغام دینا چاہتی ہے۔ کیا وہ آسارام کی حرکتوں کی تائید کررہی ہیں؟ سلوجا نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی قائدین خواتین کے تحفظ کے مسئلہ پر دوغلی پالیسیوں پر عمل کررہے ہیں۔ وہ کہتے کچھ ہیں اور کرتے کچھ ہیں۔ اس مسئلہ پر اوشا ٹھاکر سے ربط پیدا کرنے کی کوششیں ناکام ہوگئیں اور واقعہ کی تفصیلات معلوم نہ ہوسکی۔
دہلی اجتماعی عصمت ریزی مقدمہ اپیلوں پر فیصلہ محفوظ
نئی دہلی ۔ 3 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) دہلی ہائیکورٹ نے آج سزائے موت یافتہ مجرمین کی 16 ڈسمبر اجتماعی عصمت ریزی مقدمہ میں اپیلوں پر اپنا فیصلہ محفوظ کردیا۔ جسٹس ریوا ٹھیٹرا پال اور پرتیبھا رانی نے تولانی سماعت کے بعد جو ساڑھے تین ماہ جاری رہی، جس میں پولیس اور چاروں ملزموں نے اپیلوں پر اپنے دلائل پیش کئے تھے، اپنا فیصلہ محفوظ کردیا۔ تحت کی عدالت نے یہ اپیلیں ہائیکورٹ کے سپرد کی تھی۔ تحت کی عدالت کیلئے ضروری ہیکہ سزائے موت کے ہر فیصلہ کی متعلقہ حیثیت کی جانب سے سزاء سنانے کے اندرون 30 دن ہائیکورٹ توثیق حاصل کی جائے۔ فیصلہ محفوظ کرنے سے پہلے بنچ نے آہنی سلاخوں کا معائنہ بھی کیا جو مبینہ طور پر مجرموں نے ارتکاب جرم کے دوران استعمال کی تھی۔ عدالت نے متاثرہ کے لباس کے ٹکڑوں کا بھی معائنہ کیا۔ بس کی سی سی ٹی وی کی جھلکیاں بھی دیکھی گئی جس میں اس لڑکی پر مبینہ طور پر ظلم کیا گیا تھا۔ یہ جھلکیاں ونئے کے دعوے کے مطابق اس کے موبائیل فون میں محفوظ تھیں۔ اس سے مجرموں کے جرم کا ناقابل تردید ثبوت حاصل ہوجائے گا۔