نئی دہلی۔31اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی خود مختاری کے سلسلے میں چھڑے تنازعہ کے درمیان حکومت نے آج واضح کیا کہ وہ مرکزی بینک کی خود مختاری کا احترام کرتی ہے اور دونوں فریقوں کے درمیان وقتا فوقتا ہونے والے تبادلہ خیال کے حتمی فیصلے کو ہی عام کرنا چاہئے ۔وزارت خزانہ کی طرف سے جاری آج ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مرکزی بینک کی خودمختاری حکومت کے لئے لازمی ہے ۔ حکومت اس کا احترام کرتی ہے ۔ حکومت اور آربی آئی دونوں کا طریقہ کار عوامی مفاد اور ہندوستانی معیشت کی ضروریات کے مطابق ہونا چاہئے ۔اس مقصد کے ساتھ، حکومت اور آر بی آئی کے درمیان وقتاً فوقتاًمختلف موضوعات پر وسیع پیمانے پر مشاورت ہوتی ہے ۔ دوسرے ریگولیٹرز کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے ۔ حکومت نے کبھی بھی تبادلہ خیال کا موضوع عام نہیں کیا ہے ۔ صرف حتمی فیصلے عام کئے جاتے ہیں۔ حکومت اس مشورے کے ذریعے مسائل پر اپنی رائے رکھتی ہے اور ممکنہ تجاویز پیش کرتی ہے ۔ممکنہ طور پر مشورے دیتی ہے اور حکومت ایسا آگے بھی کرتی رہے گی ۔قابل ذکر ہے کہ وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے غیر فعال اثاثوں (این پی اے ) میں بھاری اضافہ کے لیے آر بی آئی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا تھا کہ سال 14۔2008 کے دوران وہ بینکوں کی طرف سے من مانے ڈھنگ سے قرض دیئے جانے پر روک لگانے میں ناکام رہا۔ وزیر خزانہ نے یہ بیان اس وقت دیا جب مرکزی بینک کے نائب گورنر ویرل آچاریہ نے آر بی آئی کی خودمختاری کا مسئلہ اٹھا چکے ہیں ۔ مسٹر اچاریہ نے ، آربی آئی کی خودمختاری کو کمزور کرنے کی حکومت کی کوششوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کچھ دن پہلے کہا کہ نتائج سنگین ہوسکتے ہیں۔