آدھار کارڈ کے رضاکارانہ استعمال کی وکالت

سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت اور مختلف محکمہ جات کی بحث
نئی دہلی ۔ 6 ۔ اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) مرکز اور اس کے کئی محکمہ جات نے آج سپریم کورٹ میں آدھار کارڈ کے رضاکارانہ استعمال کی بھرپور وکالت کی تاکہ پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم اور ایل پی جی کے علاوہ دیگر کئی بہبودی اسکیمات کے فوائد سماج کے معمر اور کمزور طبقات کو بہ آسانی بہم پہنچائے جاسکیں۔ تاہم آدھار کارڈ کو پی ڈی ایس اسکیم اور ایل پی جی اسکیم کے استعمال تک محدود رکھنے کی جو رعایت 11 اگست دی گئی تھی ، آج درخواست گزاروں نے اس کی مخالفت کی اور کہا کہ بہبودی اسکیمات کے فوائد پہنچانے کے معاملہ میں اسے لازمی قرار نہیں دیاجانا چاہئے ۔ جسٹس جے چلمیشور ، جسٹس ایس اے بوڈبے اور جسٹس سی ناگپن پر مشتمل بنچ نے آدھار کے تعلق سے عبوری حکمنامہ میں نرمی ، تبدیلی اور رعایت کی درخواست پر اپنا فیصلہ کل تک کیلئے محفوظ رکھا ہے ۔

اٹار نی جنرل مکل روہتگی نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ مختلف بہبودی اسکیمات بشمول پرائم منسٹر جن دھن یوجنا کے استعمال کیلئے آدھار پر عائد پابندی برخواست کی جائے ۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل تشار مہتا ، پی ایس پٹوالیا، پنکی آنند اور سینئر ایڈوکیٹس کے کے وینو گوپال، جیئنت بھوشن نے بھی ان کی تائید کی۔ یہ سب مختلف سرکاری شعبوں اور این جی اوز کی طرف سے پیش ہوئے تھے۔ ان سب نے اٹارنی جنرل کی اس بات سے اتفاق کیا کہ چونکہ عدالت نے کہا ہے کہ آدھار کارڈ لازمی نہیں ہے ، لہذا ان کے رضاکارانہ استعمال کی اجازت دینے میں کوئی مسئلہ درپیش نہیںہونا چاہئے ۔ اس کے ذریعہ کسی شخص کے بارے میں یہ نشاندہی ہوسکتی کہ وہ بہبودی اسکیمات سے استفادہ کر رہا ہے یا نہیں۔