نئی دہلی۔ 22 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) شیرنی اور اس کے دو بچے آدم خور بن جانے کے بعد حکومت کی نیند حرام ہوگئی ہے۔ اس لئے مدھیہ پردیش حکومت ایک خونخوار شیرنی کو ہلاک کرنے کیلئے حیدرآباد کے مشہور شکاری نواب شفاعت علی خاں سے رجوع ہوئی ہے۔ اس شیرنی نے سال میں دو مرتبہ جنوبی مہاراشٹرا کے مختلف علاقوں سے کم سے کم 13 افراد کو ہلاک کیا ہے جس کی وجہ سے پورے علاقے میں خوف و ہراس ہے۔ اس سے قبل ادارہ تحفظ حیوانات کی جانب سے عدالت میں یہ درخواست دائر کی جاچکی تھی کہ شیرنی کو ہلاک نہ کیا جائے مگر یہ درخواست خارج ہوگئی۔ اب نواب شفاعت اس چار سالہ خطرناک اور خونخوار شیرنی کی تلاش میں جنگلات میں داخل ہوچکے ہیں۔ شیرنی کو ہلاک کرنے کی غرض سے نواب شفاعت نے مہاراشٹرا کے مختلف جنگلوں میں اس کی تلاش شروع کردی ہے۔ خونخوار شیرنی جو ’’کی آئی‘‘ کے نام سے مشہور ہے، کہا جاتا ہے کہ شیرنی اپنے بیشتر شکاروں کو پہلے مارتی اور پھر چیر پھاڑ کرکے ٹکڑے کردیتی ہے اور پھر اطمینان سے بیٹھ کر کھاتی ہے۔ اس کے ساتھ اس کے بچے بھی انسانی گوشت کھاکر آدم خور بن گئے ہیں۔ تحفظ حیوانات کے اداروں نے نواب شفاعت سے اپیل کی ہے کہ وہ اس مشن سے دستبردار ہوجائیں۔ اب نواب شفاعت خونی شیرنی کی تلاش میں ہاتھی پر سوار ہوکر نکلے ہیں کیونکہ خاموش اور سنسان جنگلوں میں جیپ اور گاڑیوں میں سفر کیا جائے تو شور ہوگا اور اس طرح شیرنی اپنی جگہ چھوڑ کر دوسری جگہ منتقل ہوجاتی ہے۔
عاشورہ جلوس کی مخالفت پر مقدمہ
بریلی ، 22 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی رکن اسمبلی راجیش مشرا، اس کے بیٹے اور حامیوں کو جلوس عاشورہ کی مخالفت کرنے پر آج ماخوذ کیا گیا، پولیس نے یہ بات کہی۔