فقہی کانفرنس میں علماء و مفتیان کے اجلاس میں مختلف اُمور پرغور و خوض
حیدرآباد۔/5اپریل، ( راست ) کسی آدمی یا عورت کا اپنی جنس کو تغیر کرنا شرعاً حرام ہے۔ مہلک مرض جیسے ایڈز وغیرہ شوہر کو ہوتو بیوی کو فسخ نکاح کا اختیار رہے گا، البتہ بیوی متاثر ہو تو شوہر دوسرا نکاح کرلے اور متاثرہ بیوی کو نفقات سے محروم نہ کریں اور طلاق نہ دیں تو زیادہ بہتر ہے۔ بیوی کو تفویض طلاق قلب نکاح جائز ہے اس شرط پر کہ شوہر سے خطرہ محسوس کیا جارہا ہو۔ کلوننگ کے ذریعہ خلق الہیٰ میں دخل اندازی اور خلقت الہی میں مشابہت ہورہی ہے۔ اور ایسا کوئی عمل جس سے فطرت الہی میں فرق ، تبدیلی یا مشابہت ہوتی ہو اسلامی نقطہ نظر سے مطلقاً حرام ہے۔ مدر ملک بینک کے نظام سے مسلم خواتین کا اپنے بچوں کیلئے استفادہ شرعاً ناجائز ہے اور خواتین کیلئے دودھ کا عطیہ کرنا بھی جائز نہیں۔ انٹرنیٹ، ای میل، موبائیل کے ذریعہ دی گئی طلاق اگر توثیق ہوجائے کہ پیغام رساں شوہر ہی ہے تو طلاق واقع ہوجائے گی ورنہ نہیں۔ پیشاب نجس العین ہے ، پیشاب فلٹر کے بعد اپنی حقیقت و ماہیت نہیں کھوتا اس کے لئے وہ ناپاک ہی رہے گا۔ گندے نالوں کو جدید وسائل کے ذریعہ صاف و شیر یں پانی میں تبدیل کرکے اسے استعمال کرنا بھی ناجائز ہے۔ قبضہ سے قبل بیع کو بیچنا درست نہیں ہے لیکن وکیل بنالیا جائے تو درست ہے۔ بلاعذر الکحل آمیزش ادویات کا استعمال نہ کریں۔ ان خیالات کا اظہار جامعتہ المومنات کی سہ روزہ کل ہند فقہی کانفرنس کا اجلاس چہارم اردو گھر مغلپورہ میں جدید مسائل شرعیہ عالماء و مفتیان ( مرد و خواتن ) نے کیا۔ اجلاس کا آغاز حافظ محمد صابر پاشاہ کی قرأت سے ہوا۔ خیرمقدمی کلات مفتیہ سیدہ غوثیہ شاہد نے اور کلمات تشکر ڈاکٹر مفتی محمد مستان علی قادری ناظم اعلیٰ جامعتہ المومنات نے ادا کئے۔ اجلاس میں مفتی محمد حسن الدین، مفتی نذیر احمد، مفتی معین الدین، پروفیسر علیم اشرف جائیسی، مفتیہ رضوانہ زرین، تہمینہ تحسین، ناظمہ عزیز، رابعہ بصری، نازیہ خلیل، متین صدیقہ، عالمہ عذرا فاطمہ، عالمہ نازیہ مظہر، عالمہ نازیہ نکہت، عالمہ عذرا شاہین، عالمہ آسیہ شمس، عالمہ شمشاد بیگم، مفتیہ نفیس فاطمہ، عالمہ سیدہ زہرہ جبین ثمرین، عالمہ عرشیہ ثمرین، ڈاکٹر مفتیہ رابعہ بصری، مفتیہ سعیدہ فاطمہ، سیدہ عشرت فاطمہ، نسرین افتخار، آمنہ عطاء ، انیس فاطمہ، عالمہ نفیس فاطمہ، عطیہ خلیل، بصیرت فاطمہ، سمیہ تبسم، عائشہ سمیہ، جویریہ سلطانہ، سمیرہ خاتون، فردوس فاطمہ، امروزہ بانو، عالیہ بیگم، فرحت بیگم وغیرہ نے شرکت کی۔ اجلاس کا اختتام پروفیسر سید محمد تنویر الدین خدانمائی کی دعاء پر ہوا۔