آئی ایس آئی کیلئے جاسوسی کا مقدمہ دو فوجی جوان زیرنگرانی

نئی دہلی ۔ یکم ڈسمبر۔(سیاست ڈاٹ کام)جموںو کشمیر میں تعینات دو فوجی جن سے وقفہ وقفہ سے آئی ایس آئی کے گرفتار کارکن کفایت اﷲ خان نے مراسلت کی تھی ، حکومت دہلی اور دہلی پولیس کی زیرنگرانی ہیں۔ ایک ٹیم تشکیل دی جارہی ہے جسے تحقیقات میں پیشرفت کیلئے مدد دینے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ کفایت اﷲ خان اور بی ایس ایف کے ہیڈ کانسٹیبل عبدالرشید کو گزشتہ ہفتہ آئی ایس آئی کیلئے جاسوسی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا ۔ پاکستانی سفارتخانہ کا ایک عہدیدار ان افراد کو آئی ایس آئی کے لئے جاسوسی کیلئے استعمال کررہا تھا اور اس کے معاوضہ میں اُنھیں خفیہ معلومات فراہم کررہا تھا۔ ایک سرکاری عہدیدار نے جو اس واقعہ کی تحقیقات کررہا ہے کہا کہ کفایت اﷲ خان کا ردعمل تفتیش کے دوران فوجی سپاہیوں کے بارے میں شکوک و شبہات میں اضافہ کی وجہ بنا ہے ۔ ان دونوں فوجیوں نے پاکستانی آئی ایس آئی کے کارکن کو کئی راز کی دستاویزات فراہم کی تھیں۔ پولیس نے چند نقشے ضبط کئے ہیں جو ان دونوں کے قبضہ سے برآمد ہوئے اور ہندوستانی فوج کی نقل و حرکت کے بارے میں تھے۔ یہ بھی شبہ کیا جارہا ہے کہ دونوں فوجی کفایت اﷲ خان کے رشتہ دار ہیں۔ بین ریاستی شعبہ برائے کرائم برانچ جس کی قیادت انسپکٹر کے رتبہ کا ایک عہدیدار کررہا ہے کل راجوری پہونچ جائے گی تاکہ اس واقعہ کی تحقیقات میں مدد کرے ۔ جوائنٹ کمشنر پولیس (کرائم ) رویندر یادو نے کہا کہ فوجی ارکان عملہ کو گرفتار کرلیا جائے گا اگر سراغ رسانی میں ان کے ملوث ہونے کا ثبوت حاصل ہوجائے ۔ دریں اثناء ذرائع کے بموجب پولیس ہنوز مبینہ ذریعہ کی جو پاکستان ہائی کمشنر دہلی کے دفتر میں روپوش ہے ، آئی ایس آئی کے ایجنٹ کے طورپر نہیں کرسکی ہے ۔ مبینہ طورپر یہی شخص راست طورپر کفایت اﷲ خان اور عبدالرشید سے ربط برقرار رکھے ہوئے تھا ۔ کفایت اﷲ خان نے تفتیش کرنے والوں سے کہا ہے کہ وہ بھوپال جارہا تھا تاکہ کسی شخص سے ملاقات کرسکے جس نے تیقن دیا تھا کہ اُس سے پاکستانی ہائی کمیشن میں ربط پیدا کرے گا ۔ کفایت اﷲ خان نے دعویٰ کیا کہ اُس سے آئی ایس آئی کے ایجنٹ نے جو پاکستان میں مقیم ہے کہا تھا کہ ہائی کمیشن کا ذریعہ اُسے ویزا حاصل کرنے میں مدد کرے گا اور وہ گرفتاری سے بچنے کیلئے اور زیادہ مالی وسائل کیلئے پاکستان منتقل ہوسکے گا ۔ تحقیقات کنندوں کے بموجب عبدالرشید نے کفایت اﷲ خان کو بھی دھوکہ دیا تھا اور پاکستان کے ایجنٹ سے راست رابطہ قائم کرلیا تھا ۔