ایم اے حمید
آندھراپردیش میں دسویں سطح کا بورڈ امتحان SSC سال 2014 ء کے نتائج جاری ہوئے اور گزشتہ دو برسوں سے گریڈ سسٹم لاگو کیا گیا تھا اس سال گریڈ پوائنٹ اور GPA دیا گیا اس دفعہ کامیاب طلبہ کو محصلہ نشانات کے فیصد کے لحاظ سے ہر مضمون کیلئے علحدہ علحدہ گریڈ دیاگیا اور گریڈ کے پوائنٹ دیئے گئے پھر ان پوائنٹس کا اوسط نکالا گیا ۔ جس کو GPA Grade Point Average کوئی ٹاپر بالکل نہیں کہہ سکتا Topper کا لفظ ختم ہوگیا اور 550 یا اس سے زیادہ نشانات کادور بھی ختم بلکہ مضمون میں 100 میں 100 نشانات کا دور بھی ختم اس پوائنٹ سسٹم اوسط کو رائج کرنے سے ان تمام امور کا خاتمہ ہوگیا ۔ یہ سسٹم یہی تک محدود نہیں ہے بلکہ اب میمو میں بھی نشانات نہیں رہینگے ۔ کوئی طالب علم یہ جان ہی نہیں سکتا کہ اس نے کتنے نشانات حاصل کئے اور طالب علم کو نتیجہ میں ہر مضمون کے گریڈ ، پوائنٹ کے ساتھ فائنل نتیجہ GPA گریڈ پوائنٹ دیا گیا جو اہم ہے اس کی سب سے بڑی وجہ یہ رہی کہ کوئی ادارہ یا طالب علم اپنے حقیقی محصلہ نشانات یا فیصد یا
مجموعی نشانات بتا نہیں سکتا اس سال گریڈ پوائنٹ 10 GPA حاصل کرنے والے طلبہ کی تعداد1452 رہی یہ نہیں کہتے کہ ہم اسٹیٹ ٹاپر ہیں کوئی اسٹیٹ ٹاپر ، سٹی ٹاپر نشانات حاصل کئے گریڈس جو 9 دیئے گئے اس میں A گریڈ کے محصلہ 92-100 کے درمیان پر دیا گیا اور پوائنٹ 10 ۔ سال گزشتہ صرف 4085طلبہ نے 10 GPA لایا تھا اس سال اضافہ ہوا 2014ء میں SSC کے پبلک امتحان میں 10,01.360امیدوار ریگولر ( باقاعدہ تعلیم ) کے ذریعہ شریک ہوئے تھے ان میں 9.40,924نے کامیابی حاصل کی اور کامیابی اور کامیابی کا اوسط 89.33رہا جو سال گزشتہ سے زائد رہے ۔ اس کے علاوہ 100 فیصد کامیاب پیش کرنے والے مدارس کے تعداد بھی سالگزشتہ 2582 تھی جو اب بڑھ کر 3588 ہوگی ۔
100 فیصد کامیاب اسکولس کی تعداد
گورنمنٹ اسکولس ۔ 172، ضلع پریشد 1103 ، میونسپل اسکولس 15 ، اقامتی ( ریذیڈیشنل ) اسکولس 144 ، امداد اسکولس 64، پرائیویٹ اسکولس 2723 اس طرح جملہ 4326اسکولس نے اس سال صد فیصد کامیابی حاصل کی ۔
نتائج کا ضلع واری تجزیہ
سال 2014 ء میں SSC کے نتائج کا تجزیہ کریں تو ضلع مشرقی گوداوری سب سے پہلا مقام حاصل کرتے ہوئے سرفہرست رہا اور کامیابی کا تناسب 96.26رہا جو کہ مجموعی تناسب سے 4 فیصد زیادہ ہے، دوسرا مقام کڑپہ کو حاصل ہوا ۔ حیدرآباد کا 20 واں اور آخری مقام رہا ۔ حیدرآباد میں کامیابی کا فصید تناسب اس سال 2014 ء میں 77.29ہے جو ریاست کے مجموعی کامیاب تناسب سے 12 فیصد کم ہے ۔ سب سے آخری مقام عادل آباد حاصل کیا ۔
10/10 پوائنٹ حاصل کرنے والے
طلبہ کی تعداد 4085رہی
اس سال SSC میں کون ٹاپر ہے ا۔ اسٹیٹ ٹاپرس کی فہرست ہی نہ رہی کارپورپٹ اسکولس اور گروپ اسکولس جو اسٹیٹ رینکس ، 550 + یا 100 نشانات پیش کرتے ہوئے مسابقت کی ریس میں تھے اب یہ دور ختم ہوگیا کونسا طالب علم کتنے نشانات لایا اس کا اندازہ ہی کرسکتے ہیں ۔ قطعی نشانات اور قطعی فیصد یا مجموعی نشانات نہیں بتاسکتے 10/10 میں 10 پوائنٹ حاصل کرنے والے طلبہ کی تعداد ریاست بھر میں 4085رہی یعنی 4ہزار85طلبہ 10 پوائنٹ حاصل کئے یہ تمام طلباء اسٹیٹ ٹاپرس نہیں کہلائے جاتے ۔ دیگر سرکردہ گروپس میں نارائنا گروپ ، سری چیتانیہ ٹکنو اسکولس ، رویندرا بھارتی گروپ ، گوتم گروپ ، بریلنٹ گروپ اور دیگر کئی اسکولس صرف GPA Grade Point Avarage اور گریڈس کی ہی تشہیر کی ۔ ریاست بھر میں کامیاب لاکھوں طلبہ کو ان کے محصلہ نشانات کے فیصد کے مطابق گریڈ اے کو اس کا اوسط نکالتے ہوئے GPA Grade Point Avarage کی بنیاد پر پوائنٹ دیئے گئے ۔ ریاست بھر کے تمام طلباء کے پوائنٹ حاصل کرنے والوں کی تعداد ذیل کے جدول میں ملاحظہ کرسکتے ہیں۔
اس میں 9.9 میں صفر ہے چونکہ اس میں ٹکنیکل وجہ سے کوئی طالب علم نہیں آتا اس طرح ان کو غور کریں تو اکثریت 7.5 پوائنٹ کی ہے جس 34371 امیدواروں نے اور دلچسپ بات یہ ہیکہ ٹاپ 10/10 یعنی 10 پوائنٹ کے بعد 9.8 پوائنٹ حاصل کرنے والے طلبہ کی تعداد12747 رہی اور 9.7 ، 21 ہزار طلبہ نے حاصل کیا ۔
اس طرح سال 2014 ء کا ایس ایس سی کا نتیجہ جو کامیابی کے تناسب سے شاندار اور 89.3فیصد سے زائد نشانات نہ دینے اور فیصد نہ دینے کی وجہ طلباء ، سرپرستوں اور اسکولس انتظامیہ کیلئے تشویش کا باعث ہے ۔ ابتداء میں GPA گریڈ پوائنٹ کو 6 سے ضرب دے کر محصلہ نشانات مان رہے تھے مثال کے طورپر 7.5 لانے والے طالب علم 450 نشانات سمجھ رہا تھا جو قطعی طورپر صحیح نہیںہے چونکہ یہ اوسط ہے اور گریڈ 10 نشانات کے اوسط سے دیا گیا ۔ A1 گریڈ اور 92 بھی ہوسکتا 93 تا 100 اس طرح طالب علم اپنے گریڈ کے آگے نشانات دیکھ لیں تو ایک نہیں بلکہ ان کے درمیان ہوسکتے ہیں اس لئے امیدوار یہ ذہین نشین کرلیں کہ وہ جس گریڈ میں کامیاب ہوا وہ اصل اور اہم ہے ۔ قطعی نشانات یا گریڈ کو مخفی رکھا گیا ہے ۔